سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(123) تکبیر بھولنے پر امام سجدہ سہو کرے گا؟

  • 12078
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 2021

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر امام رکوع جاتے وقت یاسجدے سے اٹھتے وقت  اللہ  اکبرکہنابھول جائے یا آہستہ آواز سے پڑھے کہ نمازی نہ سن سکیں تواس پر سجدہ سہوکرنا ہے یا نہیں، نیز اگرکوئی شخص دوسری یاتیسری رکعت میں امام کے ساتھ شامل ہو تو اسے فوت شدہ رکعات ادا کرتے وقت دعا استفتاح پڑھناچاہیے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز میں داخل ہونے کے لئے تکبیر تحریمہ کہنافرض ہے، حدیث میں ہے کہ نماز کی تحریم ’’ ﷲ اکبر ‘‘ سے، اس کی تحلیل ’’السلام علیکم‘‘ ہے۔    [ابو داؤد ،الصلوٰۃ: ۶۱۸]

 رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کونماز میں داخل ہونے کے لئے تکبیر تحریمہ کاحکم بھی دیا تھا۔    [صحیح بخاری، الاستیذان: ۶۲۵۱]

                اس کے علاوہ ہرمرتبہ اٹھتے اورجھکتے وقت ’’ ﷲ اکبر‘‘ کہا جائے، جیسا کہ حضرت عبد اللہ  بن مسعود رضی اللہ عنہ  کہتے ہیں کہ میں نے رسول  اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کوہر مرتبہ اٹھتے وقت، جھکتے وقت ،کھڑے ہوتے وقت اوربیٹھتے وقت ’’ اللہ  اکبر‘‘ کہتے ہوئے دیکھا ہے۔ [مسندامام احمد، ص:۴۱۸ج ۱ ]

صورت مسئلہ میں آہستہ’’ اللہ اکبر‘‘ کہنے پرکسی قسم کاسجدہ سہونہیں ہے، اگرچہ امام کو چاہیے کہ وہ بآواز بلند  اللہ  اکبر کہے تاکہ مقتدی حضرات سن لیں اور ان کی نما ز میں کوئی خلل واقع نہ ہو اوراگر بھول کر اللہ  اکبر نہیں کہا جاسکا توسجدہ سہو کرنا ہو گا، جیسا کہ حضرت ثوبان  رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہر سہوکے لئے دوسجدے ہیں ۔‘‘    [مسندامام احمد، ص:۲۸۰ج ۵]

جب کوئی شخص امام کے ساتھ دوسری یا تیسری رکعت میں شامل ہو تاہے تو شامل ہونے والے کی پہلی رکعت شمار ہو گی اور دعائے استفتاح پڑھنا پہلی رکعت میں مشروع ہے اگر کسی وجہ سے نہیں پڑھ سکا تو اسے فوت شدہ رکعات پڑھتے وقت اس دعا کو پڑھنے کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ رکعات دعائے استفتاح کا محل نہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:154

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ