سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(122) رفع الیدین نماز کا حصہ ہے؟

  • 12077
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-18
  • مشاہدات : 1120

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نماز کے اوقات اوران کی ادائیگی کاطریق کار سکھانے کے لئے حضرت جبرائیل  علیہ السلام  دو دن مسلسل آتے رہے کیا مکی دور کے طریق کاراور رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  کے آخری ایام میں نماز کی ادائیگی کے متعلق کوئی فرق تھا تواسے واضح کیا جائے، جیسا کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ نماز میں رفع الیدین پہلے تھا بعد میں اسے منسوخ کردیا گیا قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

  مکہ مکرمہ بیت  اللہ  کے پاس رسول  اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کواوقات وطریقہ نماز بتانے کے لئے حضرت جبرائیل  علیہ السلام  تشریف لائے ،رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  جب مکہ سے ہجرت کرکے مدینہ منورہ تشریف لائے تونماز کے متعلق کچھ نئے احکام نازل ہوئے اورکچھ احکام ایسے بھی تھے جن کی مدت ختم ہونے پرانہیں ختم کردیا گیا، مثلاً: دوران نماز پہلے کسی ضرورت کے پیش نظر گفتگو کرنے کی اجازت تھی، جسے منسوخ کردیاگیا ۔چنانچہ حضرت زید بن ارقم  رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہمیں پہلے دوران نماز گفتگو کرنے کی اجازت تھی، پھر جب یہ آیت نازل ہوئی کہ ’’ اللہ  کے حضور ادب سے کھڑ ے ہوا کرو۔‘‘    [۲/البقرہ :۲۳۸]

                پھرہمیں نماز میں خاموش رہنے کاحکم دیا گیا۔    [صحیح بخاری ،الصلوٰۃ :۱۲۰۰]

                اسی طرح سلام پھیرتے وقت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اپنے ہاتھوں کواٹھاتے تھے، جیسا کہ گھوڑا اپنی دم کو ہلاتا ہے ہمیں بعد میں اس سے منع کردیا گیا۔     [صحیح مسلم ،الصلوٰۃ :۹۷۰]

                 نماز کی رکعا ت پہلے دو،دوتھیں بعد میں ظہر ،عصر اورعشاء کی نماز جب حضر میں پڑھی جائے تو اس میں مزید دو،دورکعات کااضافہ کردیا گیا، البتہ سفر کی نماز کواپنی حالت پربرقرار رکھاگیا۔     [بخاری :۱۰۹۰]

  لیکن رفع الیدین ایک ایسی سنت ثابتہ ہے جس میں کسی وقت کسی صورت میں نسخ کی کوئی حدیث نہیں ہے۔رفع الیدین کے چار مواقع ہیں ،تکبیر تحریمہ کے وقت، رکوع جاتے وقت ،رکوع سے سر اٹھاتے وقت اورتیسری رکعت کے لئے اٹھتے وقت۔ تکبیر تحریمہ کے وقت رفع الیدین پرتمام امت کااجماع ہے اورباقی تین مقامات میں رفع الیدین کرنے پربھی اہل کوفہ کے علاوہ تمام علمائے امت کا اتفاق ہے، بقو ل امام شافعی رحمہ اللہ  اس کا مقصد  اللہ  تعالیٰ کی عظمت کااظہار اورسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی اتباع ہے۔ رسول  اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے عمر بھر اس سنت پر عمل کیا۔ اس سنت متواترہ کوعشرہ مبشرہ کے علاوہ دیگر صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم بھی بیان کرتے اوراس پرعمل کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ اس بنا پر رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم اورسبیل المؤمنین کی اتباع کے پیش نظر تمام مسلمانوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ رکوع جاتے، اس سے سر اٹھاتے وقت  اللہ  کی عظمت کااظہار کرتے ہوئے رفع الیدین کریں۔ اس کے علاوہ دعویٰ نسخ کا یامنافی سکون کا شوشہ ، عدم دوام کاشاخسانہ، سنت غیرمؤکدہ کی تحقیق ،غیر فقیہ راویوں کاغیر روایتی نکتہ یہ سب بے بنیاد باتیں ہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ  نے اس سنت کوثابت کرنے کے لئے ایک مستقل رسالہ ’’جزء رفع الیدین‘‘ لکھا ہے جواستاذی المکرم حضرت شاہ بدیع الدین راشدی رحمہ اللہ   کی تحقیق سے مطبوع و متد اول ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:154

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ