سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(121) ہر رکعت میں تعوذ پڑھنا

  • 12076
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-18
  • مشاہدات : 1445

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیانماز کی ہررکعت میں قراء ت سے پہلے ’’اعوذ ب اللہ  من الشیطٰٰن الرجیم‘‘ پڑھنا ضروری ہے ،اگر ضروری ہے توقرآن وحدیث سے اس کی کوئی دلیل ضرور تحریر کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 حضرت ابوسعید  رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  جب نما زکے لئے کھڑے ہوتے تو دعائے استفتا ح پڑھنے کے بعد تعوذ پڑھتے ۔     [ابوداؤ د ،الصلوٰۃ :۷۷۵]

                تعوذ کے لئے کئی ایک الفاظ ہیں جن میں دوزیادہ مشہور ہیں:

1۔   ’’اَعُوْذُ بِاللّٰہِ السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ مِنْ ھَمْزِہٖ وَنَفْخِہٖ وَنَفْثِہٖ‘‘ [مسندامام احمد،ص:۵۰ج ۳]

2۔    ’’اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ‘‘

علامہ البانی  رحمہ اللہ نے ایک قرآنی آیت سے استدلال کرتے ہوئے اس تعوذ کوہررکعت میں مشروع قرار دیا ہے اورلکھا ہے کہ امام ابن حزم رحمہ اللہ  نے اسے راجح قرار دیا ہے ۔     [تمام المنۃ، ص:۱۷۶]

                لیکن ہمارے نزدیک اسے پہلی رکعت میں قراء ت سے پہلے پڑھنا چاہیے، جیسا کہ مندرجہ ذیل حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  جب دوسری رکعت سے اٹھتے تو ’’اَلْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ‘‘ سے قراء ت شروع فرماتے۔ [صحیح مسلم ، المساجد :۹۴۱]

 امام ابن قیم رحمہ اللہ  فرماتے ہیں کہ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  جب کسی رکعت کے لئے اٹھتے توقراء ت شروع فرمادیتے اورخاموش نہ رہتے۔ جیسا کہ ابتدا نماز میں خاموش رہتے تھے ۔    [زادالمعاد،ص:۲۳۴،ج ۱]

 رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم   کے اس عمل کے پیش نظر قرآنی آیت سے استدلال صحیح نہیں ہے ۔     [و اللہ  اعلم ]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:153

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ