السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہم نماز کی ابتدا میں دعائے استفتاح کے طور پر ’’سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ ۔۔۔۔۔۔الخ‘‘پڑھتے چلے آرہے ہیں مگرآج کل کسی عالم نے بتایا کہ یہ دعا صحیح نہیں ہے بلکہ ’’اَللّٰہُمَّ بَاعِدْ بَیْنِیْ وَبَیْنَ خَطَایَایَ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔الخ‘‘پڑھنی چاہیے۔ اس کے متعلق راہنمائی فرمائیں کہ ہم کونسی دعا پڑھیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مذکورہ دعائے استفتاح متعدد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مرفوعاًوموقو فاًمروی ہے کہ محدثین کرام نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کا آغاز کرتے تومذکورہ دعا پڑھتے۔ [ابوداؤد،الصلوٰۃ ۷۷۶، ترمذی، الصلوٰۃ: ۲۴۳، ابن ماجہ، اقامۃ الصلوٰات:۸۰۶]
امام حاکم رحمہ اللہ نے اسے روایت کیاہے اورعلامہ ذہبی رحمہ اللہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ [مستدرک: ۱/۲۳۵]
لیکن اس کی سند میں ایک راوی حارثہ ہے جس کے متعلق علمائے جرح وتعدیل نے کلام کیا ہے مگر اس حدیث کی ایک دوسری سند سے اسے تقویت پہنچتی ہے ۔ [دارقطنی، حدیث نمبر :۱۱۲۸]
علامہ البانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ یہ سند منقطع ہونے کے باوجود پہلی حدیث کے لئے بہترین مؤید ہے ۔اس بنا پر یہ روایت درجہ حسن تک پہنچ جاتی ہے۔ اگراس کے ساتھ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی حدیث کوملادیا جائے تو درجہ صحت تک پہنچ جاتی ہے۔ [ارواء الغلیل :۲/۵۰۲]
٭ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کے وقت نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو اللہ اکبر کہہ کر مذکورہ دعاپڑھتے تھے ۔ [نسائی: ۲/۱۳۲، دارمی: ۱/۲۸۲، مسند امام احمد:۳/۵۰]
شیخ احمدشاکر رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے [تحقیق ترمذی، ص: ۱۱، ج۲]
البانی رحمہ اللہ نے اس روایت کو حسن قرار دیا ہے۔ [ ارواء الغلیل، ص:۵۳،ج۲]
٭ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اللہ اکبر کہتے، پھر اپنے ہاتھوں کوکانوں تک اٹھاتے اس کے بعد مذکورہ دعا پڑھتے۔ [دارقطنی، حدیث نمبر: ۱۱۳۵]
اس حدیثِ انس رضی اللہ عنہ کوامام طبرانی رحمہ اللہ نے بھی بیان کیا ہے اوراسے صحیح قرار دیا ہے ۔
٭ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے بھی مرفوعاً یہ دعا مروی ہے لیکن اس کے بعد ’’وَجَّہْتُ وَجْہِیَ لِلَّذِیْ‘‘ کابھی ذکر ہے ۔ [بیہقی:۱/۳۵]
حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے موقوفاً یہ دعا پڑھنا منقول ہے ۔ [صحیح مسلم ،الصلوٰۃ:۸۹۲]
لیکن مسلم کی روایت میں انقطاع ہے ،کیونکہ اس میں ایک راوی عبدہ ہے جس نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے نہیں سناہے لیکن امام دارقطنی رحمہ اللہ نے یہ موقوف روایت متعدد اسانید سے موصولاًبیان کی ہے۔ [دارقطنی : ۱۱۳۳تا۱۱۳۰]
دارقطنی رحمہ اللہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے اس روایت کومرفوعاًبھی بیان کیاہے، تاہم وضاحت کردی ہے کہ اس کا موقوف ہوناصحیح ہے ۔ [دارقطنی ۱۱۲۹]
اس روایت کے پیش نظر بہترہے کہ صحیحین کی روایت کے مطابق نماز کے آغاز میں ’’اللّٰہُمَّ بَاعِدْبَیْنِیْ‘‘ پڑھی جائے لیکن اگرکوئی سہولت کے پیش نظر’’سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ ‘‘پڑھتاہے تویہ بھی صحیح ہے۔ متعدد محدثین کرام نے مجموعی طورپر مذکورہ بالاروایت کوصحیح اورقابل حجت قراردیا ہے ۔ [و اللہ اعلم]
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب