السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہم نے سناہے کہ فرض نماز میں سورۂ حجرات سے سورۂ ناس تک حسب ضرورت تلاوت کی جاسکتی ہیں لیکن سورۂ حجرات سے پہلے کسی سورت کونماز میں پڑھنا صحیح نہیں ہے ،وضاحت فرمائیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قرآان کریم میں ہے کہ جتنا قرآن آسانی سے پڑھ سکوپڑھ لیاکرو۔ [۷۳/المزمل:۲۰]
اس حکم کاتقاضا ہے کہ نماز میں قراء ت کے متعلق کوئی پابندی نہیں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جمعۃ المبارک کے دن نمازفجر میں ’’تنزیل السجدہ‘‘ پڑھناثابت ہے۔ [صحیح بخاری :۸۹۱]
فتح مکہ کے دن نماز فجر میں ’’سورۂ مؤمنون‘‘ شروع کرنے کاذکر بھی احادیث میں ہے ۔ [صحیح مسلم : ۴۵۵]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کابیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ سورۂ اعراف کونماز مغرب میں پڑھا۔ [نسائی :۹۹۰]
نیز آپ نے نماز مغرب میں سورۂ دخان بھی ایک مرتبہ پڑھی تھی۔ [نسائی :۹۸۹]
نماز فجر میں سورۂ روم پڑھنے کاذکر بھی ملتا ہے۔ [نسائی: ۹۴۸]
ان روایات کا تقاضا ہے کہ نماز میں قراء ت کے متعلق کوئی پابندی نہیں ہے۔ اگرچہ حجرات کے بعد سورتوں کوپڑھنا بہتر ہے۔ [و اللہ اعلم]
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب