سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(109) آدھے بازو کی شرٹ پہن کر نماز پڑھنا

  • 12064
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 2158

سوال

(109) آدھے بازو کی شرٹ پہن کر نماز پڑھنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اس دورمیں ہمارے پاس کپڑوں کی کمی نہیں ہے لیکن اس کے باوجود بعض حضرات آدھے بازو والی شرٹ پہن کر نماز پڑ تے ہیں کیا اس سے نماز میں تو کوئی فرق نہیں آتا ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ارشادباری تعالیٰ ہے کہ’’ اے اولادِ آدم !تم ہرمسجد میں حاضری کے وقت اپنی زینت یعنی لباس پہن لیاکرو۔‘‘ (۷/الاعراف: ۳۱)

حافظ ابن کثیر  رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ یہاں زینت سے مراد ایسالباس ہے جوانسان کی شرم گاہ کوچھپا لے ۔اس سے معلو م ہوا کہ نماز میں سترپوشی فرض ہے اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی ،نمازی مرد پرستر ڈھانپنے کے علاوہ کندھے پرکوئی کپڑا رکھنا ضروری ہے کیونکہ اس کے بغیر نماز پڑھنے کی ممانعت ہے ۔رسول  اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: ’’تم میں سے ہرگزکوئی ایسے کپڑے میں نماز نہ پڑھے کہ جس کاکوئی حصہ اس کے کندھے پرنہ ہو۔‘‘     [صحیح بخاری :۳۵۹]

ایک دوسری روایت میں ہے کہ جوشخص ایک کپڑے میں نماز پڑھے اسے کپڑے کے دونوں کناروں کواس کے مخالف سمت کے کندھے پرڈال لینا چاہیے۔     [صحیح بخاری :۳۶۰]

اگر کپڑا تنگ ہوتوصرف ازار کے طورپرمحض اپناستر ہی ڈھانپ لیناضروری ہے، جیسا کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ا ﷲ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرما یا:’’ اگر کپڑا تنگ ہو تو اس کا تہبند باندھ لو ۔‘‘    [صحیح بخاری:۳۶۱]

صورت مسئولہ میں نصف بازو والی بنیان یاقمیص پہن کر نماز ہوجاتی ہے، اس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے اورنہ ہی ایسا کرنے سے ثواب میں کمی ہوتی ہے ۔    [و اللہ  اعلم]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:147

تبصرے