السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہماری مسجد کے امام عرصہ دراز سے امامت کی خدمات سرانجام دے رہے ہیں، اب وہ معذورہوچکے ہیں اور کرسی پربیٹھ کر جماعت کراتے ہیں منصب کوکسی صورت میں چھوڑنے پر تیار نہیں ہیں ہم نے ان کی جگہ پرایک اورامام کابندوبست بھی کیا ہے لیکن پھر بھی مصلیٰ چھوڑنے پرآمادہ نہیں ہیں کچھ جماعتی احباب بھی اس قسم کی صورت حال سے اتفاق کرتے ہوئے اس ’’معذور‘‘ امام کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اس سلسلہ میں کیا کرنا چاہیے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بیٹھ کر نماز پڑھنے والے معذور امام کے پیچھے نماز ہوجاتی ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی عمر کے آخری حصہ میں حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے پہلو میں بیٹھ کر نماز پڑھائی اورآپ کے پیچھے باقی حضر ات کھڑے ہوکر نماز ادا کر رہے تھے۔[صحیح بخاری ،الاذان :۶۸۳]
لیکن اس صورت حال پر استمرار اور دوام اچھانہیں ہے، بہتر ہے کہ اہل جماعت اس معذور امام کاوظیفہ الگ سے مقر رکردیں جوان کی سابقہ حق الخدمت کے طورپر جاری رہے اورامامت کے لئے کسی اورصحت مند امام کا بندوبست کریں۔ اس امام کوبھی چاہیے کہ وہ اس قدر طمع اورلالچ نہ کرے بلکہ ازخود اس منصب سے دستبردار ہوجائے ،اہل جماعت اتفاق کرکے اس امام کی منت سماجت کریں تاکہ وہ برضاورغبت اس مصلے کوچھوڑ دے۔ یہ بات ہماری سمجھ میں نہیں آرہی کہ جب جماعت نے ان کی جگہ پرایک اما م مقرر کردیا توپھر وہ زبردستی کیونکر مصلے پر آجاتے ہیں ۔ممکن ہے کہ وہ سماجی طورپر اثر ورسوخ والا ہے یااس کی پشت پرکچھ اثر ورسوخ رکھنے والے ہیں یادیہاتی ماحول کی وجہ سے کوئی مجبوری حائل ہے ۔بہرحال ہمارے نزدیک ایسے حالات میں نماز ہوجاتی ہے لیکن اس پردوام اوراستمرار صحیح نہیں ہے ۔ [واللہ اعلم]
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب