السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مطلع ابرآلود ہونے کی وجہ سے اگرنماز ظہر زوال آفتاب سے پہلے پڑھ لی جائے توا س کا شرعی حکم کیا ہے کیا اسے دوبارہ پڑھنا ہوگا یا وہ ہی نماز کافی ہوجائے گی؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قبل ازوقت نماز پڑھنا صحیح نہیں ہے۔ ایسا کرنے سے فرضیت ادا نہیں ہوگی ،بلکہ وقت کے بعد دوبارہ پڑھنا ہوگا ۔ اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے ’’بے شک نماز اہل ایمان پر وقت مقرر پرادا کرناضروری ہے ۔‘‘ [النساء :۱۰۳]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وقت ظہر کوبایں الفاظ میں بیان کیا ہے ’’ظہر کاوقت جب سورج ڈھل جائے ‘‘ [صحیح مسلم، المساجد :۶۱۲]
قرآنی آیت اورارشاد نبوی کے پیش نظر اگرکسی نے مطلع ابرآلودہونے کی وجہ سے نما ز ظہر کوزوال آفتاب سے پہلے پڑھ لیا تواسے دوبارہ پڑھنا ہوگا ،قبل ازوقت پڑھی ہوئی نماز نفل ہوجائے گی ،یعنی اسے نفل نماز کاثواب مل جائے گا ،لیکن موجودہ دور کی ایجادات نے ہمیں سورج کے طلوع وغروب اورزوال سے آزاد کردیا ہے، آج ہرانسان کے پاس گھڑی ہے اگر مطلع ابرآلود ہوتواس سے سورج کی روشنی تومتاثر ہوسکتی ہے لیکن گھڑیاں متاثر نہیں ہوتی ہیں جوہمیں اوقات نماز سے مسلسل آگاہ کرتی رہتی ہیں ۔ [واللہ اعلم]
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب