السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نماز میں قراء ت کرتے وقت قرآنی سورتوں کی ترتیب کاخیال رکھناضروری ہے یااسے بلا ترتیب بھی پڑھا جاسکتا ہے، نیز عصر یاظہر کی آخری دورکعت میں فاتحہ کے علاوہ قراء ت کی جاسکتی ہے یانہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نماز میں قراء ت کرتے وقت قرآنی سورتوں کی ترتیب کاخیا ل رکھناضروری نہیں ہے ،تاہم بہترہے اس کا خیال رکھا جائے ۔کیونکہ عام طورپر جن سورتوں کورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں پڑھا ہے ان میں ترتیب کاخیال رکھا ہے، البتہ بعض اوقات بلاترتیب پڑھنا بھی منقول ہے۔ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نماز میں پہلے سورۂ بقرہ، پھر سورۂ نساء اورپھر آل عمران پڑھی۔ [مسندامام احمد، ص:۳۸۲،ج ۵]
حالانکہ سورئہ نساء ،سورۂ آل عمران کے بعد ہے ،امام بخاری رحمہ اللہ نے اس کے متعلق اپنی صحیح میں مستقل عنوان قائم کیا ہے کہ دوران نمازقراء ت کرتے وقت تقدیم وتاخیر میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
نیز ظہراورعصر کی آخری دورکعات میں بھی فاتحہ کے علاوہ قراء ت کی جاسکتی ہے، جیسا کہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی آخری دورکعات میں پندرہ آیات کے برابر قراء ت کرتے تھے ۔ [ابوداؤد، الصلوٰۃ:۸۰۵]
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آخری دورکعات میں سورۂ فاتحہ کے بعد قرأت کرنامسنون عمل ہے ۔اگرکوئی آخری دورکعات میں صرف فاتحہ پڑھتا ہے توبھی جائز ہے، جیسا کہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بعض اوقات آخری دورکعت میں صرف سورۂ فاتحہ کی قرأت کرتے تھے۔ [صحیح بخاری ،صفۃ الصلوٰۃ :۷۷۶]
لہٰذا اس میں وسعت ہے ۔دونوں طرح عمل کیاجاسکتا ہے ۔ [و اللہ اعلم]
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب