سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(104) مغرب اور عشاء کی نماز جمع کرنا

  • 12059
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-18
  • مشاہدات : 1455

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

موسم کی خرابی کی وجہ سے اگرمغرب کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھ لی جائے تونمازعشاء کے لئے اذان کہناضروری ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سفر وحضر میں اگرکسی معقول عذر کی وجہ سے دونمازوں کوجمع کیاجائے تواذان ایک کہی جائے گی، البتہ اقامت ہرنماز کے لئے الگ الگ کہنا ہو گی، جیسا کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  نے دوران حج میدان عرفات میں وقوف فرمایا اس اثنا میں مؤذن نے اذان دی، پھراقامت کہی توآپ نے نماز ظہر ادا کی، پھر اقامت کہی تورسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  نے نماز عصر ادا کی۔     [صحیح مسلم ،الحج :۱۲۱۸]

                اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جمع کرتے وقت دوسری نما ز کے لئے اذان کی ضرورت نہیں اس کے لئے صرف اقامت ہی کافی ہے، البتہ امام بخاری رحمہ اللہ  کارجحان یہ معلوم ہوتا ہے کہ دوران سفر اگردو نمازوں کوجمع کرنے کی ضرورت پڑے توہرنماز کے لئے صرف اقامت پربھی اکتفا کیاجاسکتا ہے ۔اس مسئلہ کے لئے انہوں نے اپنی صحیح میں ایک عنوان بھی قائم کیا ہے:

                ’’جب مغرب اورعشاء کوجمع کیاجائے توکیااذان دی جائے یاصرف اقامت پراکتفا کیاجائے ‘‘۔پھرامام بخاری رحمہ اللہ نے حضرت عبد اللہ  بن عمر رضی اللہ عنہما کاعمل پیش کیا ہے کہ اگر انہیں سفر میں جلدی ہوتی تواقامت کہہ کرنماز مغرب کی تین رکعت ادا کرتے، پھرتھوڑی دیر بعد اقامت کہی گئی توآپ نے عشا ء کی دورکعت ادا کیں۔     [صحیح بخاری ،تقصیرالصلوٰۃ :۱۱۰۹]

 دارقطنی کی روایت میں مزید وضاحت ہے کہ دوران سفر حضرت عبد اللہ  بن عمر  رضی اللہ عنہما کسی نماز کے لئے اذان نہیں کہتے تھے۔ [فتح الباری،ص:۲۵۰ج۲]

بہرحال رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم   کے عمل سے معلوم ہوتا ہے کہ دوران سفر اگرجمع کرناہوتو ایک اذان کہی جائے، پھر ہر نماز کے لئے اقامت الگ الگ ہو۔ [و اللہ  اعلم ]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:144

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ