سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(103) کسی عارضہ کی وجہ سے امام کا بیٹھ کر جماعت کروانا

  • 12058
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-01
  • مشاہدات : 1030

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے ہاں ایک دن امام صاحب کودوران جماعت شدید درد ہوااو ر وہ بیٹھ گئے اوراسی حالت میں جماعت مکمل کی ، سلام کے بعد نمازی حضرات میں اختلاف ہوا کچھ کہنے لگے کہ ہمیں بھی بیٹھ کر نماز ادا کرناتھی جبکہ دوسرے حضرات کہنے لگے کہ ہمیں بیٹھنے کی کیاضروری تھی ؟اس سلسلہ میں وضاحت فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب امام کسی وجہ سے بیٹھ کرنما ز پڑھے تو مقتدی کوبیٹھ کرنماز پڑھنا چاہیے یاانہیں کھڑا رہنا چاہیے ،اس کے متعلق دونوں روایات ہیں ،چنانچہ رسول ا ﷲ  صلی اللہ علیہ وسلم  پانچ ہجر ی میں گھوڑے سے گرکرزخمی ہوئے توآپ نے اپنے گھر میں نماز پڑھائی اورفرمایا: ’’جب امام بیٹھ کرنماز پڑھے توتم بھی بیٹھ کرنماز ادا کرو۔‘‘    [صحیح بخاری ،حدیث نمبر:۶۸۸]

                لیکن دوسری روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ مرض وفات میں رسول  اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کرنماز پڑھائی توحضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ  نے آپ کے پیچھے کھڑے ہوکر نماز پڑھائی اورلوگ بھی حضرت ابوبکرصدیق  رضی اللہ عنہ کی اقتدا میں کھڑے ہوکر نماز پڑھ رہے تھے۔     [صحیح بخاری ،الاذان :۶۸۳]

                 امام بخاری رحمہ اللہ  نے اپنی صحیح میں حضرت حمیدی کے حوالہ سے بایں الفاظ فیصلہ کیا ہے: ’’جب امام بیٹھ کرنماز پڑھے توتم بھی اس کے پیچھے نمازبیٹھ کرادا کرو،یہ واقعہ مرض قدیم میں پیش آیا تھا ۔ ‘‘اس کے بعد رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض وفات میں بیٹھ کر نماز ادا کی جبکہ لوگ آپ کے پیچھے کھڑے ہوکر نماز پڑھ رہے تھے، آپ نے انہیں بیٹھنے کاحکم نہیں دیا ،اس لئے رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  کے آخری فعل کوعمل میں لانا چاہیے ۔     [صحیح بخاری :۶۸۹]

                اس لئے صورت مسئولہ میں اگرامام دوران نماز کسی وجہ سے بیٹھ گیا تومقتدی حضرات کوبیٹھنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ وہ کھڑے ہوکر ہی نماز ادا کریں ۔اگرچہ قیس بن فہد انصاری  رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ عہد رسالت میں ان کاامام بیمار ہوگیا تووہ بیٹھ کرساری امامت کراتا تھا،ہم بھی بیٹھ کر نماز پڑھتے تھے۔     [مصنف عبدالرزاق، ص:۴۶۲ج ۲]

تاہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کا عمل ہمارے لئے نمونہ ہے اوراسی کے مطابق عمل کرناچاہیے ۔    [واللہ اعلم ]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:144

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ