سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(101) امام کے پیچھے فاتحہ نہ پڑھنا

  • 12056
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1001

سوال

(101) امام کے پیچھے فاتحہ نہ پڑھنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جوآدمی امام کے پیچھے سورۂ فاتحہ نہیں پڑھتا اس کی نماز نہیں ہوتی، اسے قرآن وحدیث سے ثابت کریں ،نیز نماز جنازہ میں سورۂ فاتحہ پڑھنے کی کیادلیل ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز کی ہررکعت میں سورۂ فاتحہ پڑھناضروری ہے کیونکہ اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔ حدیث میں ہے کہ ’’جس شخص نے سورۂ فاتحہ نہیں پڑھی اس کی نمازنہیں۔‘‘      [صحیح بخاری، الاذان: ۷۵۶]

                اس حدیث پرامام بخاری رحمہ اللہ  نے بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے :’’تمام نمازوں میں امام اورمقتدی کے لئے سورۂ فاتحہ پڑھناضروری ہے ۔‘‘حضرت ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: ’’جس شخص نے نماز پڑھی اوراس میں سورۂ فاتحہ نہیں پڑھی وہ نماز ناقص ہے ، ناقص ہے،ناقص ہے، پوری نہیں۔‘‘ حضرت ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ ہم امام کے پیچھے ہوتے ہیں ؟حضرت ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ اس وقت جی میں پڑھ لیا کرو۔     [مسلم ،الصلوٰۃ : ۳۹۵]

                 حضرت عبادہ بن صامت  رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ہم نماز فجر میں رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  کے پیچھے تھے آپ نے قرآن پڑھا۔آپ پرقراء ت بھاری ہو گئی جب نماز سے فارغ ہوئے توفرمایا: ’’شاید تم اپنے امام کے پیچھے پڑھا کرتے ہو؟‘‘ ہم نے کہا: ہاں، اے  اللہ  کے رسول! آپ نے فرمایا: ’’سوائے سورۂ فاتحہ کے اورکچھ نہ پڑھا کر وکیونکہ اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو سورۂ فاتحہ نہیں پڑھتا ۔‘‘  [ابوداؤد، الصلوٰۃ:۸۳۲]

                 ان احادیث سے معلوم ہوا کہ مقتدیوں کوامام کے پیچھے، خواہ وہ بلند آواز سے قراء ت کرے یاآہستہ سورۂ فاتحہ ضرور پڑھنی چاہیے۔ اسی طرح نماز جنازہ میں بھی سورۂ فاتحہ پڑھنی چاہیے۔ کیونکہ طلحہ بن عبد اللہ  بن عوف کہتے ہیں کہ میں نے حضر ت ابن عباس  رضی اللہ عنہما کے پیچھے نمازجنازہ پڑھی توآپ نے سورۂ فاتحہ پڑھی اورفرمایا: ’’میں نے یہ اس لئے کیا کہ تم جان لویہ سنت ہے۔‘‘ [بخاری: ۱۳۳۵]

اس سے معلوم ہوا کہ نماز جنازہ میں سورۂ فاتحہ پڑھنی چاہیے۔     [و اللہ اعلم بالصواب]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:143

تبصرے