سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(99) امام کاقراءت کے دوران مضمون اور ترجمہ کا خیال رکھنا

  • 12054
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 892

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگرامام جہری نمازوں میں کسی بڑی سورت سے چند آیات کی قراء ت کرتا ہے توکیا اسے مضمون اور ترجمہ کا خیال رکھنا چاہیے یا نہیں، بعض اوقات امام کسی آیت پر قراء ت ختم کردیتا ہے، حالانکہ اس آیت کاتعلق آیندہ آیات سے بھی ہوتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 نما ز میں قراءت کے متعلق رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  کاعام معمول یہی تھا،کہ آپ ہر رکعت میں مکمل سورت تلاوت کرتے تھے، تاہم سورت کاکچھ حصہ یابعض آیات کی تلاوت بھی کتب حدیث میں مروی ہے، چنانچہ امام بخاری رحمہ اللہ  نے اپنی صحیح میں ایک عنوان بایں الفاظ میں بیان کیا ہے کہ ’’دوسورتیں ایک رکعت میں پڑھنا سورتوں کی آخری آیات یا ابتدائی آیت یاسورتوں کو تقدیم وتاخیر سے پڑھنے کا بیان۔‘‘   [کتاب الاذان:۱۰۶]

                پھر آپ نے اس عنوان کوثابت کرنے کے لیے کچھ آثار وروایات پیش کی ہیں جواس مسئلہ کے اثبات کے لئے کافی ہیں، اس لئے نماز میں جہاں سے چاہیں قرآن پڑھ سکتے ہیں۔اس کے متعلق کوئی پابندی نہیں ہے، تاہم بہتر ہے کہ اختتام کے وقت مضمون کا خیال رکھاجائے۔ قرائے کرام اوراہل علم حضرات کے نزدیک قراء ت کامسنون اور پسندیدہ طریقہ یہ ہے کہ ہرآیت کے اختتام پروقف کیاجائے اوراسے الگ الگ پڑھا جائے۔ فصل ووصل کی اصطلاحات خیرالقرون کے بعد کی پیداوار ہیں ۔حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا  سے روایت ہے کہ رسول  اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  جب قراء ت کرتے تو ہرآیت کوعلیحدہ علیحدہ پڑھتے۔     [مسند امام احمد، ص:۲۰۳،ج۶]

                بلکہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے رسول  اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کی قراء ت کے متعلق سوال ہوا توآپ نے فرمایا کہ’’ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  کی قرأت کے وقت تمام حروف وکلمات واضح اورعلیحدہ علیحدہ ہوتے تھے ۔‘‘     [ترمذی ،فضائل القرآن:۲۹۲۳]

                ایک روایت میں اس کی مزید وضاحت ہے کہ جب رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  ’’الحمدﷲ رب العالمین‘‘ پڑھتے تو ٹھہرتے، پھر ’’الرحمن الرحیم‘‘ پڑھتے تو پھرٹھہر تے۔     [ترمذی، القراء ۃ:۲۹۲۷]

 ان احادیث کے پیش نظر ہم کہتے ہیں کہ مساجد کے قرائے کرام کوکم ازکم ترجمہ قرآن ضرور پڑھے ہوناچاہیے تا کہ آیات کے اختتام کے وقت انہیں پتہ ہوکہ ان کامابعد آیات سے تعلق ہے یانہیں ۔تاہم اگر کوئی اس بات کاخیال نہیں رکھتا تواس سے نماز کی ادائیگی میں کوئی فرق نہیں آتا ۔     [و اللہ  اعلم]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:141

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ