سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(97) فوت شدہ نمازوں کی قضا

  • 12052
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-28
  • مشاہدات : 2118

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

فوت شدہ نمازوں کی قضا کس وقت اورکس طرح دیناچاہیے۔تفصیل سے جواب دیں اور دلیل سے مزین کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

فوت شدہ نمازوں کی قضا کے متعلق ہمارے ہاں مشہور ہے کہ دوسرے دن انہیں فرض نمازوں کے ساتھ پڑھا جائے، مثلاً: اگر کسی وجہ سے نماز فجر رہ گئی ہوتو اسے اگلے دن نماز فجر کے ساتھ پڑھا جائے ،یہ بات سرے سے بے بنیاد اورغلط ہے بلکہ فوت شدہ نماز اسی وقت پڑھی جائے جب یاد آئے اور آیندہ دن تک مؤخر نہ کیا جائے حدیث میں ہے کہ ’’جوشخص کسی نماز کو بھول جائے یاسویا رہے تواس کاکفارہ یہ ہے کہ اسے اسی وقت پڑھ لے جب اسے یاد آئے۔‘‘    [صحیح مسلم ،المساجد:۶۸۴]

                 امام بخاری رحمہ اللہ  نے اس سلسلے میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے ’’جو شخص نماز بھول جائے وہ اسی وقت پڑھے جب اسے یاد آئے۔‘‘ (صحیح بخاری، مواقیت الصلوٰۃ، باب نمبر۳۷) اس حدیث میں رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم   نے یہ نہیں فرمایا کہ ’’فوت شدہ نمازوں کو دوسرے دن اس وقت پڑھے جب اس کاوقت آئے‘‘ بلکہ فرما یا کہ اسی وقت پڑھ لے جب اسے یاد آئے ،ان کے پڑھنے کاطریقہ یہ ہے کہ پہلے فوت شدہ نمازوں کو پڑھاجائے اس کے بعد موجودہ نمازیں ادا کی جائیں ۔رسول  اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  سے غزوۂ خندق کے موقع پر نماز عصرفوت ہوگئی توآپ نے غروب آفتاب کے بعد پہلے عصر پڑھی اس کے بعد نماز مغرب اد اکی۔ [صحیح بخاری ،مواقیت الصلوٰۃ :۵۹۸]

                اس حدیث پرامام بخاری رحمہ اللہ  نے اس طرح عنوان قائم کیا ہے: ’’فوت شدہ نمازوں کوپڑھتے وقت ترتیب کاخیال رکھا جائے ۔‘‘ یہ عنوان اورپیش کردہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ انسان پہلے فوت شدہ نما ز کوپڑھے، پھر موجودہ نماز کواد اکرے ،لیکن اگرکسی نے بھول کریا لاعلمی میں موجودہ نماز کوفوت شدہ سے پہلے پڑھ لیا تواس کی نماز نسیان یالاعلمی کے عذر کی وجہ سے صحیح ہوگی ۔مسئلہ کی مناسبت سے یہ وضاحت کرناضروری ہے کہ قضا نمازوں کی دواقسام ہیں:

1۔  آدمی فوت شدہ نماز کی اس وقت قضا دے جب عذر ختم ہو جائے۔ اس میں نماز پنجگانہ آتی ہیں کہ تاخیر کاعذرختم ہوتے ہی انہیں پڑھ لیاجائے انہیں مزید مؤخر نہ کیا جائے ۔

2۔   جب نماز فوت ہوجائے تواسے قضا پڑھنے کے بجائے اس کے بدل کی قضادی جائے ،اس قسم کے تحت جمعہ کی نماز آتی ہے جب انسان کاجمعہ فوت ہوجائے یاامام کے ساتھ دوسری رکعت کے سجدہ میں شامل ہواہوتو اس صورت میں اسے ظہر بطور قضا پڑھناہوگی جمعہ کی نماز کے لئے کم از کم رکعت پانا ضروری ہے کیونکہ حدیث میں ہے جس نے نماز کی ایک رکعت پالی اس نے نماز کو پالیا۔    [صحیح بخاری، المواقیت:۵۸۰]

 اس کا مطلب یہ ہے کہ جس نے نماز جمعہ ایک رکعت سے کم پائی تواس نے جمعہ نہیں پایا، لہٰذا جمعہ کے بجائے اسے اب ظہر کی قضا دیناضروری ہوگا ۔     [و اللہ  اعلم ]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:140

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ