سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(95) پہلے تشہد میں درود پڑھنا

  • 12050
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1020

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگرنماز کی چار رکعت پڑھناہوں توکیا پہلے تشہد میں درود شریف پڑھناضروری ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس سلسلہ میں ہمارے ہاں افراط وتفریط اور انتہاپسندی ہے ،کچھ حضرات کاکہنا ہے کہ پہلے تشہد میں اگر درود پڑھ لیاجائے تو اس سے نماز میں نقص آجاتا ہے اوراس کی تلافی سجدہ سہو سے ہوسکے گی جبکہ دوسری طرف کچھ اہل علم کااصرار ہے کہ تشہد اول میں بھی دوسرے تشہد کی طرح درود پڑھنا ضروری ہے ،اعتدال یہ ہے کہ پہلے تشہد میں درود پڑھا جاسکتا ہے، جیسا کہ صدیقہ کائنات حضرت عائشہ  رضی اللہ عنہا رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  کی رات کے وقت نماز کی کیفیت بیان کرتے ہوئے فرماتی ہیں: ’’پھر آپ نورکعت اداکرتے اور آٹھویں رکعت کے علاوہ کسی رکعت میں نہیں بیٹھتے تھے ،آٹھویں رکعت میں بیٹھ کر  اللہ  کی تعریف کرتے اور اس کے نبی پردرود بھیجتے، دعا کرتے، پھر سلام کے بغیر کھڑے ہوجاتے اس کے بعد نویں رکعت ادا کرکے بیٹھتے ، اللہ  کی حمد کرتے ،اس کے نبی پردرود بھیجتے اوردعا کرکے سلام پھیردیتے ‘‘     [سنن نسائی، قیام اللیل: ۱۷۲۱]

                اس حدیث میں واضح ثبوت ہے کہ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  نے پہلے تشہد میں بھی اپنی ذات پراسی طرح درود پڑھا۔جس طرح دوسرے تشہد میں پڑھا تھا لیکن یہ درود پہلے تشہد میں ضروری نہیں ہے بلکہ صرف تشہد پراکتفا بھی کیاجاسکتا ہے، جیسا کہ حضرت عبد اللہ  بن مسعود  رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  درمیانی تشہد میں تشہد سے فارغ ہوکر کھڑے ہوجاتے تھے۔ [مسند امام احمد، ص:۴۵۹ج۱]

                اس روایت پرمحد ث ابن خزیمہ  رحمہ اللہ نے بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے: ’’پہلے تشہد میں دعا وغیرہ ترک کر کے صرف التحیات پڑھنے پرا کتفا کرنا۔‘‘    [صحیح ابن خزیمہ، ص:۳۵۰ج۲ ]

  اس کے علاوہ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  نے حضرت رفاع بن رافع  رضی اللہ عنہ کوحکم دیاتھا کہ ’’جب تم نماز کے درمیان میں (تشہد )بیٹھو تواطمینان وسکون سے اپنابایاں پاؤں بچھا دو، پھر تشہد پڑھو۔‘‘    [ابوداؤد ، الصلوٰۃ :۸۶۰]

                واضح رہے کہ یہاں وسط الصلوٰۃ سے مراد درمیانی تشہد ہے کیونکہ یہ آخر الصلوٰۃ کے مقابلہ میں ہے۔ ان تمام روایات کاحاصل یہ ہے کہ درمیانی تشہد میں درود پڑھاجاسکتا ہے لیکن ضروری نہیں ہے ۔البتہ آخری تشہد میں اس کاپڑھنا ضروری ہے ،اب مذکورہ روایات سے واضح اورصریح حکم کے باوجود بعض اہل علم کی طرف سے اس تاویل کی کیاگنجائش ہے کہ ’’جن روایات میں تشہد اول کابغیر درود کے ذکر ہے، انہیں سورۂ احزاب کی آیت: ’’صَلُّوْا عَلَیْہِ وَسَلِّمُوْا‘‘کے نزول سے پہلے پرمحمول کیا جائے گا۔‘‘   [و اللہ  اعلم]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:139

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ