السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگرامام درمیانہ تشہد پڑھے بغیر بھول کر کھڑاہوجائے توکیا مقتدیوں کو بھی کھڑا ہوناچاہیے یاوہ اپنا تشہد پورا کریں اوراگرامام کھڑا ہوکر، پھربیٹھ جائے تواس صورت میں سجدہ سہوکرناپڑھے گا یانہیں، نیز اگر امام آخری تشہد میں جلدی سلام پھیر دے توکیا مقتدی بھی اس کے ساتھ سلام پھیریں یاوہ اپناتشہد پورا کرکے سلام پھیر یں؟ کتاب و سنت کی روشنی میں جواب دے کر شکریہ کا موقع دیں۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صورت مسئولہ میں واضح ہوکہ اگرامام دورکعت پڑھنے کے بعد تشہد پڑھے بغیر کھڑاہوجاتا ہے تو سیدھاکھڑا ہونے سے پہلے یاد آنے یامقتدی حضرات کے یاد دلانے پراسے بیٹھ جاناچاہیے ۔لیکن اگرسیدھا ہوگیا ہے تواس صورت میں اسے بیٹھنا نہیں چاہیے۔ بلکہ اس حالت میں اپنی نماز مکمل کرکے سجدہ سہوکرلے اورسلام پھیرلے ۔اس صورت میں مقتدی حضرات بھی اس کے ساتھ کھڑے ہوں گے انہیں بیٹھ کراپناتشہد مکمل کرنے کی اجازت نہیں ہے حدیث میں ہے ’’جب امام دورکعت پڑھنے کے بعد کھڑا ہوجائے اگراسے سیدھا کھڑا ہونے سے پہلے یاد آجائے توبیٹھ جائے اگرسید ھا کھڑاہوگیا ہے تواسے بیٹھنانہیں چاہیے ،بلکہ اسے نماز مکمل کرکے سہوکے سجدے کرنا چاہییں۔‘‘ [ابوداؤد ،کتاب الصلوٰۃ :۱۰۳۶]
اگرامام سیدھا کھڑا ہونے کے بعد بیٹھ گیا ہے ،اس صورت میں بھی اسے سجدہ سہوکرناہوگا اورمقتدی حضرات بھی اس میں شریک ہوں گے ۔ اگرامام نے اس قدرجلدی کی ہے کہ مقتدی حضرات اس کے سلام پھیرنے تک تشہد اوردرود نہیں پڑھ سکے ہیں توانہیں تشہد اوردرود پڑھ کرسلام پھیرنا چاہیے اوراگرمقتدی حضرات نے امام کے سلام پھیرنے تک تشہد اوردرود پڑھ لیا ہے لیکن اس کے بعد دعا وغیرہ نہیں پڑھ سکے تواس صورت میں مقتدی حضرات کوامام کے ساتھ سلام پھیر دیناچاہیے کیونکہ حدیث میں ہے :
’’امام اس لئے بنایاجاتا ہے تاکہ اس کی اقتدا کی جائے۔‘‘ [صحیح بخاری، الاذان: ۶۸۸]
پہلی صورت میں چونکہ مقتدی حضرات کاتشہد اوردرود مکمل نہیں ہوا تھا اوران کا مکمل کرنا نماز کے لئے ضروری تھا، اس لئے انہیں تشہد اوردرود پڑھ کرسلام پھیرنا ہوگا ۔جبکہ دوسری صورت میں وہ تشہد اوردرود پڑھ چکے ہیں،لہٰذاانہیں امام کے ساتھ ہی سلام پھیردیناچاہیے ۔ [و اللہ اعلم]
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب