سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(93) نماز کے ممنوعہ اوقات

  • 12048
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-14
  • مشاہدات : 1466

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 نمازکے ممنوعہ اوقات، یعنی طلوع وغروب آفتاب کے وقت فرض ،سنت ،نفل یاکوئی سببی نماز جائز ہے یا نہیں؟ کتاب و سنت کی روشنی میں جواب دیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حدیث میں ہے کہ رسول  اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا :’’جب آفتاب کاکنارہ طلوع ہونے لگے تونماز موقوف کردو تاکہ سورج بلند ہوجائے اورجب سورج کاکنارہ ڈوبنے لگے تو بھی نماز موقوف کردوتاکہ آفتاب پوری طرح چھپ جائے۔‘‘[صحیح بخاری : ۵۸۳]

                 اس کی وجہ حدیث میں یہ بیان کی گئی ہے کہ اس وقت سورج شیطان کے دوسینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے اور غروب ہوتا ہے۔     [صحیح بخاری :۲۳۷۴]

نیز اس وقت کفار سورج کے سامنے سجدہ ریز ہوتے ہیں۔     [صحیح مسلم :۸۳۲]

                اس طرح عین دوپہرکے وقت بھی نما زپڑھنامنع ہے کیونکہ اس وقت جہنم جوش میں ہوتی ہے جوغضب الٰہی کامظہر ہے۔ اس کے علاوہ نماز فجر کے بعد طلوع آفتاب تک اورنماز عصر کے بعد غروب آفتاب تک رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  نے نماز پڑھنے سے منع کیاہے گویا اوقات ممنوعہ پانچ ہیں۔

1۔  عین طلوع آفتاب          2۔  عین غروب آفتاب

3۔  عین دوپہرکاوقت           4۔  نماز فجر کے بعد طلوع آفتاب تک

5۔  نما زعصر کے بعد غروب آفتاب تک

                ان اوقات میں ایسے نوافل پڑھنے کی اجازت نہیں ہے جوکسی سبب سے وابستہ نہیں ہیں اورنہ ہی شریعت نے ان کے متعلق کوئی ترغیب دی ہے ،البتہ ان اوقات میں فوت شدہ نمازیں ،نماز جنازہ اورایسے نوافل پڑھے جاسکتے ہیں جوکسی سبب سے وابستہ ہیں اورشریعت نے انہیں کرنے کی ترغیب دی ہے جیسا کہ ’’تحیۃ المسجد‘‘ وغیرہ ،چونکہ نمازفجر کاوقت طلوع آفتاب تک اورعصر کاوقت غروب آفتاب تک ہے، اس لئے اگرکوئی شخص طلوع آفتاب سے پہلے فجر کی ایک رکعت اسی طرح غروب آفتاب سے پہلے عصر کی ایک رکعت پالیتا ہے تواس کی بقیہ نمازوقت ادا میں ہی شمار ہوگی۔ اگرچہ اس نے عین طلوع اورعین غروب کے وقت انہیں پڑھا ہے، اس کی حدیث میں صراحت ہے ۔    [صحیح بخاری :۵۷۹]

ان اوقات میں عام نوافل پڑھنے سے اجتناب کیا جائے، البتہ سببی نماز ادا کرنے کی گنجائش ہے۔     [واللہ اعلم]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:137

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ