سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(92) جمعرات کو مغرب کی نماز میں ’کافرون اور اخلاص ‘ پڑھنا

  • 12047
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 2631

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے ہاں جمعر ات کے د ن نماز مغرب میں سورۂ کٰفرون اورسورۂ اخلاص بڑے اہتمام سے پڑھی جاتی ہیں۔ اس کے متعلق وضاحت کریں کہ ایسا کرنا کتاب و سنت سے ثابت ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

چند سال قبل خودہمارا معمو ل بھی یہی تھا کہ اہتمام کے ساتھ جمعرات کے دن [قل یاایھا الکافرون اور قل ھو اللہ  احد] پڑھتے تھے ،لیکن جب تحقیق کی گئی تو پتہ چلا کہ قرآنی سورتوں کے اعتبارسے توانہیں نماز مغرب کی پہلی اوردوسری رکعت میں پڑھا جاسکتا ہے لیکن انہیں مسنون قراردینا محل نظر آتا ہے۔ دراصل ہمار ے پیش نظر مشکوٰۃ میں بیان کردہ ایک روایت تھی جس کے الفاظ یہ ہیں: حضرت جابر بن سمرہ  رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  جمعہ کی رات نماز مغرب میں [قل یا ایھا الکافرون اور قل ھو اللہ  احد] پڑھتے تھے ،اس روایت کے متعلق صاحب مشکوٰۃ نے شرح السنۃ کاحوالہ دیا ہے کہ اسے امام بغوی رحمہ اللہ  نے روایت کیا ہے۔    [مشکوٰۃ ،حدیث نمبر :۸۵۴]

شارح مشکوٰۃ مولانا عبید  اللہ  رحمانی  رحمہ اللہ نے مرعا ۃ المفاتیح میں لکھ دیا کہ امام بغوی نے شرح السنۃ میں اپنی سند کے ساتھ اس روایت کوبیا ن کیا ہے۔     [مرعاۃ المفاتیح ،ص:۳۹۸،ج ۲]

                لیکن جب شرح السنۃ کودیکھا گیا تومعلوم ہوا کہ اس میں دور،دور تک اس روایت کی سند کے متعلق کوئی سراغ نہیں ملتا بلکہ انہوں نے وضاحت سے لکھا ہے کہ یہ روایت جابربن سمرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کی گئی ہے، یعنی انہوں نے صیغۂ تمریض ’’رُوِیَ‘‘ کے الفاظ سے اس روایت کو بیان کیا ہے ۔    [شرح السنۃ ، ص:۸،ج ۳]

البتہ اس روایت کوامام ابن حبان رحمہ اللہ  نے متصل سند سے نقل کیاہے ۔ [صحیح ابن حبان، حدیث نمبر ۵۵۲، ص:۱۵۹ج ۴]

                اسی طرح امام بیہقی رحمہ اللہ  نے بھی اسے روایت کیا ہے۔     [ بیہقی،ص:۳۹۱،ج۲]

                لیکن امام ابن حبان رحمہ اللہ  نے جب اپنی کتاب ’’الثقات‘‘ میں سعید بن سماک کے ترجمہ میں نقل کیا تواسے ارسال کے ساتھ بیان کیااوروضاحت کی کہ یہ حدیث مرسل ہی محفوظ ہے۔    [کتاب الثقات، ص:۱۰۴، ج۲]

                واضح رہے کہ یہ روایت انتہائی کمزور ہے کیونکہ اس میں سعید بن سماک راوی متروک ہے، جیسا کہ علامہ ذہبی رحمہ اللہ  نے امام ابن ابی حاتم رحمہ اللہ  کے حوالہ سے لکھا ہے۔     [میزان الاعتدال، ص:۱۴۳،ج۲]

حضرت ابن عمر  رضی اللہ عنہما سے بھی روایت ہے لیکن اس میں ’’لیلۃ الجمعۃ ‘‘کے الفاظ نہیں ہیں ۔    [ابن ماجہ :۸۳۳]

 اس روایت کے متعلق حافظ ا بن حجر  رحمہ اللہ  لکھتے ہیں کہ بظاہر یہ سند صحیح ہے لیکن محدثین نے اسے معلول قرار دیا ہے، جیسا کہ امام دارقطنی رحمہ اللہ  نے لکھا ہے کہ اس روایت کوبعض راویوں نے غلط بیان کیا ہے، البتہ محفوظ یہ ہے کہ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  ان سورتوں کومغرب کی سنتوں میں پڑھتے تھے ۔     [فتح الباری، ص:۱۴۸،ج ۲]

ان تصریحات سے معلوم ہوا کہ مغرب کی سنتوں میں رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  سے ان سورتوں کاپڑھنا ثابت ہے لیکن نماز مغرب میں ان سورتوں کاپڑھنا مسنون نہیں، اس لئے اس کاالتزام صحیح نہیں ہے ۔     [و اللہ  اعلم ]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:136

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ