سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(91) نمازی کا سلام کا جواب دینا

  • 12046
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1056

سوال

(91) نمازی کا سلام کا جواب دینا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب جماعت ہورہی ہو یاکوئی شخص اکیلا نماز ادا کررہا ہو توکیا اسے سلام کہناجائز ہے اگرسلام کہا جا سکتا ہے، تو نماز ادا کرنے والا اس کاجواب کیسے دے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

دوران جماعت یااکیلے نماز پڑھنے والے کو سلام کہا جاسکتا ہے لیکن نمازی کوچاہیے کہ وہ زبان سے اس کا جواب دینے کی بجائے دائیں ہاتھ سے اشارہ کردے ،جیسا کہ مندرجہ ذیل احادیث سے ثابت ہوتا ہے ۔

                حضرت عبد اللہ  بن مسعود  رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے ایک مرتبہ رسول  اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کودوران نماز سلام کہا تو آپ نے جواب نہ دیا (حالانکہ جواب دیا کرتے تھے) سلام کے بعد آپ نے فرمایا: ’’بلاشبہ نماز میں مشغولیت ہوتی ہے۔‘‘ (جوسلام کاجواب دینے کے منافی ہے)     [صحیح بخاری، العمل فی الصلوٰۃ :۱۱۹۹]

                بخاری کی ایک روایت ہے کہ جب ابراہیم نخعی سے دریافت کیا گیا کہ ایسے حالات میں نمازی کیاکرے توآپ نے فرمایا کہ میں دل میں اس کاجواب دیتا ہوں۔     [صحیح بخاری، مناقب الانصار: ۳۸۷۵]

                ایک دوسری روایت میں ہے کہ رسول  اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: ’’جب تم نماز میں ہوتے ہوتو فرمانبرداررہواور کلام نہ کرو۔‘‘[مسند ابی یعلی ،ص:۳۸۴،ج ۸]

                ابوداؤد میں ہے کہ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: ’’بے شک  اللہ  تعالیٰ نے نیاحکم یہ دیا ہے کہ دوران نماز کلام نہ کرو۔‘‘[سنن ابی داؤد، الصلوٰۃ :۲۹۳]

                سلام کا جواب ہاتھ کے اشارہ سے دیا جائے، جیسا کہ حضرت ابن عمر  رضی اللہ عنہما سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت بلال  رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ دوران نماز جب لوگ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  کو سلام کرتے توآپ انہیں کیسے جواب دیتے تھے؟ انہوں نے کہا کہ اس طرح کرتے اور اپناہاتھ پھیلادیا۔    [ابوداؤد، الصلوٰۃ :۹۲۷]

                 حضرت صہیب  رضی اللہ عنہ  فرماتے ہیں کہ میں نے رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  کوسلام کہا جبکہ آپ نماز پڑھ رہے تھے توآپ نے اشارہ سے اس کاجواب دیا۔     [ابوداؤد، الصلوٰۃ: ۹۲۵]

                ان روایات سے مندرجہ ذیل امور ثابت ہوتے ہیں :

٭  ابتدائی زمانہ میں دوران نماز سلام وکلام وغیرہ جائز تھا، پھر منسوخ کردیاگیا۔

٭  اب سلام کاجواب دل میں یاہاتھ کے اشارہ سے دیا جا سکتا ہے۔

٭  دوران نماز ،نمازی کوسلام کہا جاسکتا ہے ،اس میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔ [و اللہ  اعلم]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:135

تبصرے