السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
’’الصلٰوة خیر من النوم ‘‘کے الفاظ فجر کی پہلی اذان میں کہے جائیں یادوسری اذان میں ،بعض لوگوں کاخیال ہے کہ ان الفاظ کوپہلی اذان میں کہا جائے وضاحت فرمائیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
’’الصلٰوة خیر من النوم ‘‘کے الفاظ فجر کی پہلی اذان میں کہے جائیں جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا: ’’جب تم صبح کی پہلی اذان دو تواس میں ’’الصلوٰة خیر من النوم‘‘ کہو۔ ‘‘ [مسنداحمد، ص:۴۰۸،ج ۴]
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ یہ الفاظ فجر کی پہلی اذان میں کہے جائیں ۔لیکن اس بات کابھی علم ہوناچاہیے کہ حدیث مذکورہ میں اذان سے کیا مراد ہے ؟اس سے مراد وہ اذان ہے جونماز فجرکاوقت شروع ہونے کے بعد کہی جاتی ہے اوردوسری اذان سے مراد اقامت ہے اور اقامت کوبھی اذان کہا جاتا ہے، جیسا کہ حدیث میں ہے: ’’ہر دواذانوں کے درمیان نماز ہے ‘‘[ صحیح بخاری، الاذان: ۹۲۷]
اس حدیث میں دواذانوں سے مراد اذان اوراقامت ہے۔ جواذان نمازفجرکے وقت سے پہلے ہوتی ہے اسے فجر نہیں کہا جاتا کیونکہ وہ توفجر سے پہلے ہوتی ہے کیونکہ اس کامقصد حدیث میں بایں الفاظ میں بیان ہوا ہے ’’قیام کرنے والا گھرواپس آجائے اور سویا ہوا انسان خبردار ہوجائے۔‘‘ [صحیح بخاری ،الاذان :۶۲۱]
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اسے اذان تہجد کہنا بھی محل نظر ہے بلکہ اذان سحری کہنا چاہیے، بہرحال ’’الصلوٰة خیر من النوم‘‘ اس اذان میں ہیں جونماز فجر کے وقت کے بعد دی جائے۔ [و اللہ اعلم ]
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب