سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(86) امام کا دوران جماعت بھول جانا

  • 12041
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-01
  • مشاہدات : 1035

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگرامام سے دوران جماعت کوئی سجدہ رہ جائے اورسلام کے بعد یادآئے تواس کی تلافی کیسے ہوسکتی ہے کیااس کے لئے سجدہ سہوکافی ہوگا یا نہیں ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

دوران نماز اگرکوئی سہو ہو جائے تواس کی تلافی کے لئے سجدہ سہو کیاجاتا ہے۔ حدیث میں ہے کہ ہر سہو کے لئے دوسجدے ہیں۔     [ابن ماجہ ،کتاب اقامۃ الصلوۃ:۱۲۱۹]

چونکہ یہ سجدے شیطان کے لئے ذلت اور رسوائی کا باعث ہیں، جیسا کہ حدیث میں ہے۔    [صحیح مسلم: ۵۷۱]

 اس لئے اگرکوئی مسنون عمل رہ جائے تو اس کی تلافی صرف دوسجدوں سے ہوجائے گی،جیسا کہ پہلاتشہدواجب نہیں اوررسول  اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے ایک دفعہ درمیانہ تشہد چھوڑ دیا اور تیسری رکعت کے لئے کھڑے ہوگئے تو آپ  نے اس کی تلافی کے لئے آخر میں صرف دوسجدے کرلئے ۔     [صحیح بخاری ،مسلم، السہو:۱۲۲۴]

                امام بخاری  رحمہ اللہ نے اس حدیث کوا س بات کے لئے دلیل بنایا ہے کہ پہلا تشہد ضروری نہیں ہے کیونکہ ایک دفعہ رہ جانے کے بعد اس کااعادہ نہیں کیا بلکہ دوسجدوں کوہی کافی خیال کیا ہے ۔     [صحیح بخاری،الاذان: ۸۲۹]

                سجدہ نماز کارکن ہے کیونکہ  اللہ  تعالیٰ نے اس کی ادائیگی کاحکم دیا ہے۔ ارشادباری تعالیٰ ہے: ’’اے ایمان والو!تم رکوع اورسجدہ کرو۔‘‘    [۲۲/الحج: ۷۷]

رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  نے اس آدمی کوسجدہ اچھی طرح کرنے کاحکم دیا تھا جس نے جلدی سے نماز کوادا کرلیاتھا، اس لئے رکن کے رہ جانے سے پہلے رکن ادا کرنا ہو گا، پھرسجدہ سہو کیے جائیں، جیسا کہ حضرت عمران بن حصین  رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  نے نماز عصر کی ایک رکعت بھول کرچھوڑدی، پھروہ رکعت ادا کی اوربعد میں سجدہ ہائے سہوکیے۔‘‘     [صحیح مسلم، المساجد: ۵۷۴]

 جس رکعت میں سجدہ یارکوع رہ جائے وہ رکعت شمارنہیں ہوگی ،اگرکسی کا سجدہ یارکوع رہ جائے تو مکمل رکعت ادا کرناہوگی، پھر دوسجدے بطورسہو ادا کیے جائیں گے، اگر سلام کے فوراًبعد یاد آئے تواسی رکعت کا اعادہ کافی ہوگا ۔اگر نماز کے کافی دیربعد یاد آئے جبکہ امام اورمقتدی مسجد سے چلے گئے یادنیاوی گفتگو میں مصروف ہوگئے تومکمل نماز کا اعادہ کرناہوگا۔آخر میں سجدہ سہودونوں صورتوں میں کرناہوں گے ۔صورت مسئولہ میں اگر سلام کے فوراًبعد یاد آجائے توایک رکعت پڑھ کر سجدہ ہائے سہو کر لیے جائیں، مقتدی حضرات کوبھی امام کے ساتھ رکعت کااعادہ کرناہوگا ۔ [و اللہ  اعلم بالصواب]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:131

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ