سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(85) دوران نماز سترہ کی اہمیت

  • 12040
  • تاریخ اشاعت : 2024-11-11
  • مشاہدات : 2340

سوال

(85) دوران نماز سترہ کی اہمیت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

دوران نماز سترہ کی کیاحیثیت ہے؟ کیامسجد کے اند ر یااس کے صحن میں بھی اس کا اہتمام کرناچاہیے ؟قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نمازدین اسلام کا ایک اہم رکن ہے۔ اس کے متعلق کئی ایک ایسے احکام ہیں جن کی پابندی انتہائی ضروری ہے۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ اسے ادا کرتے وقت سترہ کااہتمام کیاجائے۔ رسول  اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے اس کی بہت تاکید فرمائی ہے ،بلکہ عمل کے لحاظ سے بھی اس پر مداومت فرمائی ہے ۔آپ  نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے توسترہ کی طرف پڑھے، نیز اس سترہ کے نزدیک ہوکر اسے اد اکرے۔‘‘    [ابوداؤد، الصلوٰۃ: ۶۹۸]

ایک روایت میں قریب ہوکر نماز پڑھنے کی حکمت اس طرح بیان کی گئی ہے کہ مبادا شیطان اس کی نماز کوخراب کردے۔  [ابوداؤد، الصلوٰۃ: ۶۹۵]

                ایک دوسری حدیث میں رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا کہ’’ تم سترہ کے بغیر نماز نہ پڑھو اورکسی کواپنے آگے سے گزرنے نہ دو۔اگرکوئی روکنے کے باوجود بزور گزرنے کی کوشش کرتا ہے تواسے سختی سے روکاجائے کیونکہ گزرنے والے کے ساتھ شیطان ہے۔‘‘  [صحیح مسلم ،الصلوٰۃ :۱۱۳۰]

                ایک روایت میں ہے: ’’گزرنے والا خود شیطان ہے۔‘‘    [ابن ماجہ، اقامۃ الصلوٰۃ: ۹۵۴]

اس سترہ کے حجم کے متعلق آپ  نے فرمایا کہ’’ جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تواپنے آگے ضرورسترہ رکھے، اگرچہ تیرہی کیوں نہ ہو۔‘‘     [مسندامام احمد: ۱/۱۶۲]

                ان احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  نے نمازی کوسترہ کی طرف منہ کرکے نماز پڑھنے کاحکم دیا ہے اوربغیر سترہ کے نماز پڑھنے سے منع کیا ہے ۔واضح رہے کہ آپ کاامر وجوب کے لئے اورنہی تحریم کے لئے ہے۔ ہاں، اگرکوئی قرینہ ہوتو وجوب کے بجائے استحباب کے لئے ہوتا ہے لیکن یہاں کوئی ایسا قرینہ نہیں ہے کہ آپ کے امرکووجوب کے بجائے استحباب پرمحمول کیا جائے۔ پھر نہی سے مراد بھی نہی تحریم ہے جس کامطلب یہ ہے کہ نما زکے لئے سترہ بنانا واجب اوراس کے بغیر نماز ادا کرنا حرام ہے۔

                رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  کی عملی زندگی سے بھی اس موقف کی تائید ہوتی ہے کہ آپ  نے اس پرمداومت کی ہے، چنانچہ حدیث میں ہے کہ آپ  جب نماز عید کے لئے باہر نکلتے تونماز کے لئے چھوٹے نیز ے کواپنے سامنے گاڑھ دینے کاحکم دیتے، پھرآپ اس کی طرف نماز پڑھتے دوسرے لوگ آپ کے پیچھے ہوتے اور دوران سفر بھی آپ ایسا ہی کرتے تھے ۔ [صحیح بخاری ، الصلوٰۃ :۴۹۴]

                حضرت عائشہ  رضی اللہ عنہا کابیان ہے کہ میں خود کودیکھتی کہ چارپائی پرلیٹی ہوتی رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  تشریف لاتے میری چارپائی کو اپنے اورقبلہ کے درمیان کرلیتے، پھرنماز پڑھتے میں اس حالت میں آپ کے سامنے لیٹے رہنے کوناپسند کرتی توچارپائی کی پائینتی کی طرف سے کھسک کرلحاف سے نکل جاتی ۔ [صحیح بخاری ،الصلوٰۃ:۵۰۸]

                اگررسول  اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   مسجدمیں ہوتے تومسجد کے کسی ستون کوآگے کرتے اورنماز پڑھتے،چنانچہ حدیث میں ہے کہ حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ  مسجد نبوی میں مصحف کے قریب والے ستون کے پاس نماز پڑھتے اورفرماتے کہ میں نے رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  کو دیکھا کہ وہ اس کے پاس قصد اًنماز پڑھتے تھے۔     [صحیح بخاری ،الصلوٰۃ :۵۰۲]

                دوران سفر اگرکوئی دیوار ہوتی تواسے سترہ بنالیاجاتا ،چنانچہ حدیث میں ہے کہ ایک دفعہ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم   نے دیوارکی طرف منہ کرکے نماز پڑھی، آپ نے اسے سترہ بنایا،دوران نماز بکری کاایک بچہ آیاجورسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  کے آگے سے گزرنے لگا آپ اسے روکتے رہے ،حتی کہ آپ کا  بطن مبارک دیوار کے ساتھ لگ گیا اوروہ بچہ آپ کے پیچھے سے گزرگیا ۔[ابوداؤد ،الصلوٰۃ : ۷۰۸]

                 صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے آثار سے بھی سترہ کی اہمیت کاپتہ چلتا ہے چنانچہ حضرت عمر  رضی اللہ عنہ نے کسی آدمی کو جوکہ دوستونوں کے درمیان نماز پڑھ رہاتھا، اسے ستون کے قریب کردیا اورفرمایا کہ اس کی طرف نماز پڑھ ۔   [صحیح بخاری ، تعلیقاًکتاب الصلوٰۃ، باب الصلوٰۃ الی الاستوانۃ]

                حضرت ابن عمر  رضی اللہ عنہما کے متعلق حدیث ہے کہ وہ پالان کو اپنے اورقبلہ کے درمیان کرتے اور اس کی طرف نماز پڑھتے۔ [مصنف عبدالرزاق، حدیث رقم :۲۳۷۴]

                حضرت انس  رضی اللہ عنہ کے متعلق ہے کہ وہ مسجد حرام میں لاٹھی گاڑھ لیتے اوراس کی طرف منہ کرکے نماز پڑھتے۔ حضرت ابوسعید خدری  رضی اللہ عنہ کے متعلق ہے کہ وہ جمعہ کے دن سترہ بناکرنماز پڑھ رہے تھے کہ بنوابی معیط کے ایک نوجوان نے ان کے سامنے سے گزرناچاہا توحضرت ابوسعید خدری  رضی اللہ عنہ نے اسے روکا جب وہ باز نہ آیا توآپ نے اس کے سینے پرمار ا۔ [صحیح بخاری ،الصلوٰۃ : ۵۰۹]

                حضرت انس بن مالک  رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب مؤذن اذان دیتا توکبار صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم کھڑے ہوجاتے اورجلدی جلدی ستونوں کی طرف بڑھتے ،یہاں تک کہ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  تشریف لاتے اوروہ، یعنی صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم اس طرح مغرب سے پہلے دورکعت ادا کرتے۔     [صحیح بخاری، الصلوٰۃ: ۶۲۵]

                حافظ ابن حجر  رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ستونوں کارخ، اس لئے کرتے تھے تاکہ نماز کے لئے انہیں سترہ بنائیں کیونکہ وہ علیحدہ علیحدہ نماز پڑھتے تھے ۔     [فتح الباری: ۲/۱۳۷]

ان آثار سے معلو م ہوا کہ صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم نماز پڑھتے وقت سترے کابہت اہتمام کرتے تھے۔ مسجد کے اندر بھی سترہ کااہتمام کرناچاہیے۔ کیونکہ احادیث کے عموم کایہی تقاضاہے، پھرمتعدد روایات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم انفرادی نماز میں ستونوں کارخ کرتے، بلکہ رسول  اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کابذات خودبھی یہی عمل تھا، جیسا کہ صحیح بخاری کے ’’باب الصلوٰۃ الی الاسطوانۃ‘‘ میں ہے پھر اہل علم کااختلاف ہے کہ مسجد حرام میں سترہ ہونا چاہیے یا نہیں؟ اگرمسجد کے اندر سترہ کاتصورنہ ہوتا تواس اختلاف کی چنداں ضرورت ہی نہ ہوتی۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:129

تبصرے