السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
’’صلوٰة الاوابین‘‘ کے متعلق وضاحت فرمائیں کہ اس کاوقت کون سا اوراس کی رکعات کتنی ہیں۔ بعض حضرات کہتے ہیں کہ اس کاوقت مغرب اورعشاء کے درمیان ہے جبکہ بعض روایات سے پتہ چلتا ہے کہ صلوٰۃ اشراق کو ہی صلوة الاوابین کہاگیا ہے اس کے متعلق تفصیل سے لکھیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بعض روایات میں ہے کہ ’’صلوٰة الاوابین‘‘ ایک مستقل نفلی نماز ہے جومغرب کے بعدعشاء سے پہلے پڑھی جاتی ہے اس سلسلہ میں درج ذیل دوروایات پیش کی جاتی ہیں:
٭ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ’’صلوٰة الاوابین‘‘ جب نمازی اپنی نماز مغرب سے فارغ ہوں تو اس وقت سے لے کر نماز عشاء سے پہلے تک اد اکی جاتی ہے۔ [مصنف ابن ابی شیبہ ،ص:۱۹۷،ج ۲]
سند کے اعتبار سے یہ روایت صحیح نہیں ہے کیونکہ اس میں ایک راوی موسیٰ بن عبیدہ ہے۔ جسے امام احمد بن حنبل اور امام بخاری رحمہما اللہ نے ’’منکر الحدیث ‘‘قرار دیا ہے، نیز امام ابن معین ،علی بن مدینی ،ابوزرعہ اورامام ابوحاتم رحمہم اللہ نے بھی اسے ضعیف کہا ہے ۔ [تہذیب ،ص:۳۱۹،ج ۱۰]
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان کیا گیا ہے کہ فرشتے ان لوگوں کو گھیر لیتے ہیں جو مغرب اور عشاء کے درمیان نماز پڑھتے ہیں اور یہی صلاۃ الاوابین ہے۔ [شرح السنۃ، ص:۴۷۴،ج۳ ]
لیکن یہ روایت بھی قابل حجت نہیں ہے کیونکہ امام بغوی رحمہ اللہ نے اس روایت کو’’صیغۂ تمریض ‘‘سے بیان کیا ہے جواس روایت کے ضعیف ہونے کی طرف واضح اشارہ ہے ،اس لئے نماز مغرب کے بعد ’’صلوٰۃ الاوابین‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے بلکہ احادیث کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ صلوٰۃ الضحیٰ کوہی ’’صلوٰۃ الاوابین‘‘ کہا گیا ہے، جیسا کہ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’صلوٰۃ الاوابین‘‘ اس وقت پڑھی جاتی ہے جب اونٹ کے بچوں کے پاؤں جلنے لگیں۔‘‘ [صحیح مسلم ،الصلوٰۃ :۱۴۴]
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی روایت اس سلسلہ میں نص صریح کی حیثیت رکھتی ہے۔ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نماز ضحی کی حفاظت اواب، یعنی اللہ کی طرف رجوع کرنے والا ہی کرسکتا ہے، پھر فرمایا: یہی ’’صلوٰۃ الاوابین‘‘ہے ۔‘‘[مستدرک حاکم، ص:۶۲۲ج ۱]
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میرے خلیل، یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تین کاموں کی وصیت فرمائی تھی میں انہیں کسی حالت میں چھوڑنے والانہیں ہوں، وتر پڑھے بغیر نیند نہ کروں ،صلوۃ ضحیٰ کی دورکعت ترک نہ کروں ،کیونکہ یہ صلوٰۃ الاوابین ہے اورہر ماہ تین روزے رکھوں۔ [ مسند امام احمد، ص:۴۱۲ج ۳]
صلوٰۃ ضحی کی دو،چار اورآٹھ رکعت ثابت ہیں جس قدر وقت میسر آئے پڑھ لی جائیں ۔
واضح رہے کہ صلوٰۃ ضحی کادوسرانا م صلوٰۃ اشراق ہے۔ وقت کے اعتبار سے اس کے دوالگ الگ نام ہیں، یعنی اگرسورج طلوع ہونے کے کچھ دیربعد ادا کریں توصلوٰۃ اشراق اوراگر سورج اچھی طرح بلند ہوجائے اوردھوپ میں اس قدرشدت آجائے کہ پاؤں جلنے لگیں لیکن زوال سے قبل پڑھیں تواسے صلوٰۃضحی کہاجاتا ہے، اسے محدثین نے ’’ضحوۃ صغریٰ‘‘ اور’’ضحوۃ کبریٰ‘‘ سے بھی تعبیر کیا ہے ۔ [واللہ اعلم ]
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب