السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگرمسافر آدمی کسی مقیم امام کی اقتدا میں نماز ادا کرے اوراتفاق سے آخری دورکعات میں شامل ہوا ہوتوکیااسے امام کے ساتھ سلام پھیردیناچاہیے یااسے چار رکعات پڑھنا ضروری ہیں؟ وضاحت فرمائیں۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مسافر انسان پردورکعت ادا کرناہی فرض ہے، اس لئے عقل کاتقاضا تویہی ہے کہ مسافر اگرمقیم کی اقتدا میں تیسری یاچوتھی رکعت میں شامل ہوتو اسے دورکعت ادا کرنے پرسلام پھیر دیناچاہیے، لیکن شریعت کی بعض نصوص اورصحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے آثار ایسے ملتے ہیں کہ اس معاملہ میں عقل کے فیصلے کے مطابق عمل نہیں کیاجاسکتا ،چنانچہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے دریافت کیاگیا کہ مسافر جب اکیلانماز پڑھتا ہے تودورکعات ادا کرتا ہے اورجب مقیم کی اقتدا میں پڑھتا ہے تو چار رکعتیں پڑھتا ہے، اس کی کیا وجہ ہے؟ آپ نے فرمایا یہی ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ [مسند امام احمد، ص:۵۰۳،ج ۲]
امام ابن ابی شیبہ رحمہ اللہ نے اپنی تالیف میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے جب مسافر مقیم کے ساتھ نماز میں شامل ہو تو کیاکرے ؟ اس کے تحت انہوں نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اورتابعین رحمہم اللہ کے چند ایسے آثار نقل فرمائے ہیں کہ مسافر جب کسی مقیم شخص کی اقتدا میں نماز پڑھے تواسے مکمل نماز پڑھنا چاہیے، ان آثار کی تفصیل حسب ذیل ہے :
1۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اگرمسافر مقیم امام کے ساتھ ایک رکعت میں شامل ہوتوامام کے ساتھ باجماعت نماز ادا کرنے کے بعد جونماز رہ گئی ہواسے ادا کرے۔
2۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ اگرمسافر مقیم امام کے پیچھے نماز ادا کرے تو اسے پوری نمازپڑھناچاہیے ۔
3۔ حضرت مکحول رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ اگرمسافر کسی مقیم امام کے پیچھے نمازپڑھے اوراسے ایک یادورکعت باجماعت مل جائیں توامام کے ساتھ نماز ادا کرکے اس کے بعد بقیہ نماز پوری کرے ۔
4۔ حضرت جابر بن زید رضی اللہ عنہ سے سفر کی نماز کے متعلق سوال ہوا توآپ نے فرمایا کہ اگر تم اکیلے نمازپڑھو تودورکعت اوراگر باجماعت ادا کروتو مقیم امام کی اقتدا کے پیش نظر پوری نماز پڑھو ۔حضرت سعید بن جبیر ،ابراہیم نخعی ،قاسم اورعطاء بن ابی رباح رحمہم اللہ کابھی یہی فتویٰ ہے۔ [مصنف ابن ابی شیبہ، ص:۳۸۲،ج ۱]
ان آثار کے پیش نظر مسافر کوچاہیے کہ مقیم امام کی اقتدا کرتے ہوئے پوری نماز ادا کرے۔
نوٹ:راقم الحروف کافی عرصہ تک عقل کے تقاضے کے مطابق اگرمقیم امام کے پیچھے اتفاقاً مسافر کودویاایک رکعت مل جانے پرمسافر کے لئے دورکعت ادا کرنے کاقائل اورفاعل تھا مذکورہ حوالہ جات دستیاب ہونے پر اس موقف سے رجوع کیا ،ان آثار کی نشاندہی عزیزم محمد حماد نے کی،جزاہ اللہ خیرًا! واضح رہے کہ تحدیث نعمت کے طورپر یہ نوٹ لکھا گیا ہے۔ [و اللہ اعلم]
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب