السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نمازی کے لئے سترہ کی کیا حیثیت ہے، اگرکوئی دانستہ سترہ کے بغیرنماز پڑھتا ہے توکیا شیطان اس کی نماز کوقطع کردیتا ہے، نیز سترہ اورنمازی کے درمیان کتنافاصلہ ہوناچاہیے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
احادیث کے الفاظ سے نمازی کے لئے سترہ کا اہتمام کرنا ضروری ہے، چنانچہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’صرف سترہ کی جانب ہی نماز پڑھو۔’’ [صحیح ابن خزیمہ: ۸۰۰]
حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو سترے کی طرف نماز پڑھے اوراس کے قریب ہوکر کھڑاہو۔‘‘ [مسند امام احمد، ص:۴۰۴،ج ۳]
اورسترہ رکھنے کاحکم اس لئے دیا گیا ہے کہ مباد اشیطان انسان کی نماز کاٹ ڈالے۔ [مستدرک حاکم ،ص:۲۵۱،ج ۱]
ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ سترہ کااہتمام واجب ہے، البتہ جمہور اس کے استحباب کے قائل ہیں ۔پھرسترہ اور نمازی کے درمیان کم ازکم تین ہاتھ کافاصلہ ہوناچاہیے ۔چنانچہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ میں داخل ہوکر نماز پڑھی تودیوار کعبہ اورآپ کے درمیان تین ہاتھ کافاصلہ تھا۔ [مسند امام احمد، ص:۱۳،ج ۶]
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور دیوار قبلہ کے درمیان ایک بکری گزرنے کافاصلہ تھا۔[صحیح بخاری ،الصلوٰۃ :۴۹۶]
دوران جماعت صرف امام کوسترہ کااہتمام کرنا چاہیے۔ اس کے پیچھے نماز ادا کرنے والوں کوسترہ کااہتمام کرنے کی ضرورت نہیں ہے ، چنانچہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے ’’امام کاسترہ ہی مقتدی کاسترہ ہے ۔‘‘
مسجد میں اکیلے نماز پڑھنے کی صورت میں نماز ی حضرات کافرض ہے کہ وہ کسی دیوار ،ستون یاکسی نماز ی کے پیچھے اداکریں، اس کے لئے چھوٹے چھوٹے سترے بناکرمسجد میں رکھنے کی ضرورت نہیں ،یہ محض تکلف ہے ۔[و اللہ اعلم ]
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب