السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
آج کل فیس بک پر مختلف پوسٹس شئیر ہوتی ہیں، جن کا کوئی حوالہ نہیں ہوتا۔ایسی ہی ایک پوسٹ میں لکھا گیا تھا کہ زنا قرض ہے اگر کوئی زنا کرتا ہے تو یہ قرض ہوتا ہے یعنی یہ قرض اس آدمی کی بہن بیٹی بیوی سے نکلے گا۔برائے مہربانی قرآن حدیث کی روشنی میں جواب دے کر ماجور ہوں۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!یہ حدیث نہیں ہے ،بلکہ امام شافعی کا ایک شعر ہے،جو کچھ یوں ہے۔ إن الزنى دين فإن أقرضته *** كان الوفاء بأهل بيتك فأعلمزنا ایک قرض ہے ،اگر تو یہ قرض لے گا تو اس کی ادائیگی تیرے گھر والوں سے ہوگی۔ لیکن یاد رکھیں کہ شرعی اعتبار سے ہر شخص اپنے گناہ کا خود ذمہ دار ہے ،اور کوئی کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔یعنی کسی کے زنا کا بدلہ کسی دوسرے(ماں ،بہن یا بیٹی) سے نہیں لیا جائے گا۔اس گناہ کا بوجھ اسی پر ہو گا جس نے کیا ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے۔ ﴿ أَلّا تَزِرُ وازِرَةٌ وِزرَ أُخرىٰ ﴿٣٨﴾... سورة النجم
کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ امام شافعی کا یہ قول سمجھانے کی غرض سے تھا۔جیسے ہم کہتے ہیں "جیسا کرو گے ویسا بھرو گے" ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |
ماخذ:مستند کتب فتاویٰ