السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ نماز کھڑی ہونے کے بعد آدمی نماز میں شامل ہوتا ہے وہ پہلے ہاتھ اٹھاکر سینہ پر باندھتا ہے پھرامام کے ساتھ رکوع یاسجدہ میں شامل ہوتاہے کیا ایسا کرنا صحیح ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
امام کے ساتھ شمولیت کے لئے ایسا کرناصحیح نہیں ہے کیونکہ نماز میں شمولیت کے لئے اللہ اکبر کہہ کر ہاتھ اٹھانے ضروری ہیں۔ اس کے بعد اگرامام قیام میں ہے توقیام کی حالت اختیار کرتے ہوئے ہاتھ سینہ پرباندھ لئے جائیں لیکن اگر رکوع یاسجدہ میں ہے تونماز میں شمولیت کے بعد امام جیسی حالت اختیار کرلینی چاہیے، جب امام بحالت رکوع ہے تورکوع میں چلا جائے اور اگرامام سجدے میں ہے توسجدے میں چلاجائے۔ اس کے لئے ہاتھ سینے پرباندھنے کی ضرور ت نہیں ہے ،البتہ اسے دومرتبہ اللہ اکبر کہناپڑے گا ،ایک نماز میں داخل ہونے کے لیے تکبیر تحریمہ کہنا اورپھر رکوع یاسجدہ میں جانے کے لئے اللہ اکبر کہنا۔اکثر طورپر یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ امام جب رکوع میں ہوتا ہے توبعد میں آنے والاشخص نماز میں شامل ہوکر جلدی جلدی بحالت قیام سورۂ فاتحہ پڑھناشروع کردیتا ہے ،پھررکوع میں جاتا ہے ،جبکہ اس دوران امام رکوع سے سر اٹھالیتا ہے ۔دوران نماز امام کی مخالفت کرتے ہوئے جونماز کارکن ادا کیا جائے وہ سرے سے ہوتا ہی نہیں ہے،اس بنا پر اس قسم کالالچ نہیں کرناچاہیے ، بلکہ بعد میں آنے والے کوچاہیے کہ وہ تکبیر تحریمہ کہہ کر ہاتھ اٹھا ئے، پھر اللہ اکبر کہتا ہواامام کے ساتھ رکوع یا سجدہ میں شامل ہوجائے ،بحالت رکوع ملنے سے رکعت کو شمار نہ کیا جائے کیونکہ اس سے قیام اورقراء ت فاتحہ فوت ہونے سے رکعت نہیں ہو گی، اسے دوبارہ ادا کرناہوگا۔ [و اللہ اعلم]
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب