سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(70) انسان داڑھی کے بغیر جنت میں داخل نہیں ہوسکتا؟

  • 12024
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-01
  • مشاہدات : 1302

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی کہتا ہے کہ کوئی انسان داڑھی اورنماز کے بغیر جنت میں نہیں جاسکتا ،کیاداڑھی کے بغیرمسلمان نہیں ہوسکتا اورنماز کے بغیر جنت کا حصول ممکن نہیں ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جنت کاحصول  اللہ  کی مرضی پرموقوف ہے وہ چاہے تو ایک بدکاراورزانیہ عورت کوایک پیاسے کتے کوپانی پلانے پر جنت عطا کر دے اوروہ چاہے توبلاوجہ بلی کواپنے گھر قید کرنے کی وجہ سے کسی عورت کوجہنم میں بھیج دے،ہمیں اس امر کا پابند کیاگیا ہے کہ دنیا میں رہتے ہوئے ایمان کے ساتھ اس کے احکام کی پابندی کریں جواس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم  کے ذریعے ہم تک پہنچے ہیں داڑھی کے متعلق ہماری گزارشات حسب ذیل ہیں :

  داڑھی رکھنا نہ صرف رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  کی سنت بلکہ تمام انبیائے کرام  علیہم السلام  کا طریقہ ہے۔ انبیائے کرام علیہم السلام  کے جتنے بھی پیروکار ہیں ان میں سے کوئی بھی داڑھی کے بغیر نہیں۔

  داڑھی رکھنے کوشریعت نے امور فطرت سے قرار دیاہے جوانسان داڑھی نہیں رکھتا وہ فطرت کی خلاف ورزی کرتا ہے اور اللہ  تعالیٰ کی خلقت میں بگاڑ کاباعث ہے۔

  داڑھی رکھنے کے متعلق رسول  اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے حکم دیا ہے جوانسان اسے نہیں مانتا وہ گویا سرکاری حکم کو ٹھکراتا ہے۔

4۔  داڑھی رکھنے کی مخالفت کو یہود ونصاریٰ،کفار ومشرکین اورمجوس کی مشابہت قراردیا گیا ہے اوریہ بھی ایک ضابطہ ہے جوکسی کی مشابہت اختیار کرتا ہے وہ قیامت کے دن انہی کے ساتھ اٹھایا جائے گا ۔

5۔  رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  بہت بااخلاق تھے لیکن داڑھی کامعاملہ اتنی نزاکت کاحامل ہے کہ اس کی مخالفت کرنے پردوایرانی نمایندوں کودیکھنابھی گوارا نہیں کیا۔

6۔  گناہ کرتے وقت ہرانسان اپنے اندر اس کی ٹیس محسوس کرتا ہے لیکن داڑھی کی مخالفت ایساجرم ہے کہ اس کے ارتکاب پرانسان خوش ہوتا ہے اور اسے اپنے لئے باعث زینت خیال کرتا ہے ۔

                مندرجہ بالا امور کے پیش نظر کیاایک مسلمان کوزیب دیتا ہے کہ وہ داڑھی کے بغیر رہے ،نماز کامعاملہ داڑھی سے بھی سنگین ہے۔ رسول  اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کاارشاد گرامی ہے ’’اس دین میں کوئی خیروبرکت نہیں جس میں نماز نہیں ہے۔‘‘ بلکہ آپ  نے بندے اورکفر کے درمیان نماز کوحدامتیاز قراردیا ہے۔     [مسلم، الایمان:۸۲]

                نماز کی ادائیگی اسلام کے بنیادی پانچ ارکان سے ہے ۔    [صحیح بخاری، الایمان :۸]

                نمازدین کاستون ہے اورمؤمن کی معراج ہے۔     [مستدرک حاکم ،ص:۷۶ ج۲]

رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  کاارشاد گرامی ہے:’’ قیامت کے دن لوگوں کے اعمال میں سے پہلے نماز کاحساب ہوگا ۔‘‘                                 [ابوداؤد ،الصلوٰۃ :۸۶۶]

 رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  کے جتنے بھی پیروکار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہیں ان میں سے ایک بھی بے نماز نہیں ہے بلکہ آدمی اورشرک کے درمیان نماز ہی رکاوٹ کا باعث ہے۔ ایسے حالات میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ ایک متبع سنت،داڑھی کااحترام کرنے والا نمازی انسان ضرورجنت میں داخل ہوگا۔ باذن  اللہ ، اس کے بغیر جنت کا حصول  اللہ  کی مرضی پرموقوف ہے ۔     [و اللہ  اعلم]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:116

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ