السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا بریلوی اوردیوبندی امام کی اقتدا میں نماز اد اکی جاسکتی ہے؟ جبکہ یہ حضرات تقلید کی بندشوں میں جکڑے ہوئے ہیں اوربریلوی حضرات تو اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک بھی کرتے ہیں ،کتاب وسنت کی روشنی میں جواب دیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
واضح رہے کہ بریلوی اوردیوبندی جیسی نسبتیں دیوبنداور بریلی کے مدارس کی وجہ سے ہیں امامت کاتعلق عقائد صحیحہ اوراعمال صالحہ سے ہے، چونکہ اما م کی حیثیت ایک نمایندہ کی ہوتی ہے اس لئے دینی اعتبار سے ا سے دوسرے لوگوں سے بہتر ہوناچاہیے اورمستقل امام کی حیثیت سے کسی ایسے شخص کاانتخاب کرناچاہیے جواچھے عقائد ونظریات اور بہترین اعمال وکردار کا حامل ہو ۔اس بات کی تائید ایک حدیث سے بھی ہوتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’امامت کے لئے اپنے سے بہتر انسان کا انتخاب کروکیونکہ یہ حضرات ہمارے اور اللہ کے درمیان نمائندہ ہوتے ہیں۔‘‘ [دارقطنی، ص:۸۸ج ۲]
یہ حدیث سند کے اعتبار سے اگرچہ ضعیف ہے، تاہم استشہادکے طورپراس قسم کی احادیث کوپیش کیا جاسکتا ہے ۔ہمارے نزدیک جوانسان تقلید شخصی کوشرعی حکم خیال کرتا ہے اوراپنے امام کی بات کوحرف آخرتسلیم کرتا ہے، اولیائے اللہ کوحاجت روا اورمشکل کشا سمجھتا ہے، اہل قبور سے استمداد کا قائل اورفاعل ہے، نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوعالم الغیب اورحاضروناظر جانتا ہے، ایسے شخص کو مستقل طورپر اپناامام نہیں بناناچاہیے اورنہ ہی ایسے شخص کے پیچھے مستقل طورپر اختیاری حالات میں نماز ادا کرناچاہیے ،البتہ کبھی کبھار کسی مصلحت وضرورت کے پیش نظر ایسے امام کی اقتدا میں نماز ادا کرناپڑے تونماز ادا ہوجائے گی ۔جیسا کہ اہل بدعت کے متعلق امام حسن بصری رحمہ اللہ کاقول ہے۔ (جب ان سے بدعتی کے پیچھے نماز پڑھنے کے متعلق سوال ہو اتوآپ نے فرمایا)’’اس کی اقتدا میں نماز پڑھ لے اوربدعت کاوبال بدعتی پرہوگا۔‘‘ [صحیح بخاری،کتاب الاذان ،باب امامۃ المفتون والمبتدع]
لیکن جس امام میں ایسی فکری اورنظریاتی خرابیاں ہوں جواسے دین اسلام سے خارج کردیتی ہوں توایسے امام کے پیچھے نمازادا کرنے سے اجتناب کرناچاہیے ۔ [و اللہ اعلم]
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب