سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(68) تسبیحات کے بغیر سجدہ کرنا

  • 12022
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1748

سوال

(68) تسبیحات کے بغیر سجدہ کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 غیر اللہ  کے لئے سجدہ توتسبیحات کے بغیر ہی پورا ہوجاتا ہے کیا دوران نماز سجدہ میں اگر تسبیحات نہ کی جائیں توسجدہ مکمل ہوگا یانہیں ؟اگرتسبیحات کے بغیر سجدہ نامکمل ہے توکیا اس رکعت کودوبارہ پڑھنا ہوگا ؟وضاحت کریں ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سجدہ کی دواقسام ہیں ایک سجدہ تعظیمی اوردوسرا سجدہ عبادت ۔ سجدہ عبادت صرف  اللہ  تعالیٰ کے لئے ہے جوکسی وقت بھی اس کے علاوہ کسی دوسرے کے لئے جائز نہیں ہوااور سجدہ تعظیمی غیر  اللہ  کے لئے پہلے کیاجاتا تھا، جیسا کہ فرشتوں نے حضرت آدم  علیہ السلام  کے لئے کیا یابرادران یوسف نے حضرت یوسف  علیہ السلام کوکیا ۔اس امت کے لئے سجدہ تعظیمی کوحرام قرار دیا گیا ہے۔ حدیث میں اس کی ممانعت ہے، چنانچہ حضرت معاذ بن جبل  رضی اللہ عنہ جب علاقہ شام سے واپس آئے توانہوں نے رسول  اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کوسجدہ تعظیمی کیا آپ  نے فرمایا: ’’اے معاذ! یہ کیا ہے ؟‘‘انہوں نے کہاکہ علاقہ شام کے لوگ اپنے مذہبی رہنماؤں کے سامنے اس قسم کاسجدہ بجا لاتے ہیں، اس لئے میں نے پسند کیاکہ ہم آپ کوسجدہ کریں۔ توآپ نے فرمایا: ’’ایسا مت کرو، اگر  اللہ  کے علاوہ کسی کوسجدہ کرناجائز ہوتا تو میں بیوی کوحکم دیتا کہ وہ اپنے خاوند کوسجدہ کرے ۔‘‘     [ابن ماجہ، النکاح :۱۸۵۳]

                سجدہ تعظیمی زمین پرسررکھ دینے سے پورا ہوجاتا ہے اس میں تسبیحات کہنے کی ضرور ت نہیں ہے جبکہ  اللہ  کے حضور جسے سجدہ عبادت کیاجاتا ہے اس کے لئے اپنی بے بسی اور اللہ  کی کبریائی کااعتراف کرناہوتا ہے ،اس لئے اس میں تسبیحات کہی جاتی ہیں چنانچہ حضرت عقبہ بن عامر جہنی  رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب آیت کریمہ ’’فسبح اسم ربک العظیم‘‘ نازل ہوئی تو رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:’’ تم اسے رکوع میں پڑھا کرو۔‘‘ اورجب آیت کریمہ ’’سبح اسم ربک الاعلی‘‘ نازل ہوئی توآپ  نے فرمایا: ’’اسے اپنے سجدہ میں پڑھاکرو۔‘‘     [ابن ماجہ: ۸۸۷]

     ان تسبیحات کوکم ازکم تین مرتبہ بحالت سجدہ پڑھناچاہیے، حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  کوبحالت سجدہ تین مرتبہ ’’سُبْحَانَ رَبِّیَ الْأَعْلٰی‘‘ پڑھتے سنا ہے۔ [ابن ماجہ، اقامۃ الصلوٰۃ: ۸۸۸]

                ترمذی کی روایت میں صراحت ہے کہ ان تسبیحات کوکم ازکم تین مرتبہ پڑھنے سے سجدہ پورا ہوجاتاہے ،چنانچہ حضرت عبد اللہ  بن مسعود  رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول  اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: ’’جب تم سے کوئی سجدہ کرے اوردوران سجدہ تین مرتبہ ’سُبْحَانَ رَبِّیَ الْأَعْلٰی ‘‘ کہے تو اس کاسجدہ مکمل ہوجاتا ہے یہ تعدادکم ازکم ہے۔‘‘     [ترمذی ،الصلوٰۃ : ۲۶۱]

  اس حدیث کاواضح مطلب ہے کہ اگرسجدہ میں کم ازکم تین تسبیحات نہ کہی جائیں تووہ سجدہ مکمل نہیں ہے اور جس رکعت کاسجدہ نامکمل ہو اسے دوبارہ پڑھناہوگا اگردانستہ تسبیحات نہیں پڑھی ہیں تو اس کی سرے سے نماز ہی باطل ہے ،اگرغفلت یابے خیالی میں یہ تسبیحات رہ جائیں توحدیث کے مطابق یہ سجدہ نامکمل ہے اور اس کی تلافی اسی صورت میں ہوسکتی ہے کہ اس رکعت کودوبارہ پڑھ لیاجائے ۔شریعت اسلامیہ میں سجدہ صرف اوپر نیچے ہونے کا نام نہیں ہے، بلکہ اس کی اصل روح یہ ہے کہ اپنی کامل عاجزی اور بے کسی کا اظہار پھر اللہ  تعالیٰ کی قدرت اورشان رفیع کااعتراف کیاجائے ۔اس لئے جس سجدہ میں یہ روح کارفرمانہیں ہے اسے لغوی طورپر توسجدہ کہا جاسکتا ہے لیکن شرعی اعتبار سے اسے سجدہ قرار دینامحل نظر ہے ۔     [و اللہ  اعلم ]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:114

تبصرے