السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص مہینہ ثابت ہونے سے قبل رمضان کی پہلی رات سو گیا اور اس نے رات کو روزے کی نیت نہ کی اور طلوع فجر کے بعد اسے معلوم ہوا کہ آج رمضان ہے تو اس حالت میں وہ کیا کرے؟ کیا اس دن کے روزے کی قضا ادا کرے گا؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ شخص جو مہینہ ثابت ہونے سے پہلے رمضان کی پہلی رات کو سو گیا تھا اور رات کو اس نے روزے کی نیت نہیں کی، پھر وہ بیدار ہوا تو طلوع فجر کے بعد اسے معلوم ہوا کہ آج رمضان ہے تو جب اسے یہ معلوم ہو تو اس کے لیے کھانے پینے سے رک جانا واجب ہے اس صورت میں جمہور اہل علم کے نزدیک اس پر اس دن کی قضا واجب ہے۔ میرے علم کے مطابق شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے علاوہ اور کسی نے اس مسئلے میں مخالفت نہیں کی۔ انہوں نے فرمایا ہے کہ نیت علم کے تابع ہے اور اسے تو مہینے کے آغاز کا علم ہی نہیں تھا، لہٰذا وہ معذور ہے، اس نے علم کے بعد رات کی نیت کو ترک نہیں کیا کیونکہ وہ تو جاہل اور معذور ہے، لہٰذا علم ہو جانے کے بعد جب وہ کھانا پینا ترک کرے تو اس کا روزہ رکھنا صحیح ہوگا اور اس قول کے مطابق اس کے ذمے قضا لازم نہ ہوگی۔
جمہور علماء کے نزدیک اس کے لیے کھانے پینے سے رکنا لازم ہوگا اور اس کی قضا بھی لازم ہوگی انہوں نے اس کا سبب یہ بیان کیا ہے کہ اس نے دن کا ایک حصہ نیت کے بغیر گزارا ہے۔ میری رائے میں اس شخص کے حق میں احتیاط اس بات میں ہے کہ وہ اس دن کی قضا ادا کرے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب