سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(52) نمازی کا اعضائے وضو کو مل مل کر دھونا

  • 12006
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 903

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے ہاں شہر کی اکثر مساجد میں نمازی حضرات صاف ستھرے ماحول میں رہنے کے باوجود جب وضو کے لئے بیٹھتے ہیں تواعضائے وضوکومل مل کرکم وبیش پانچ سات مرتبہ دھوتے ہیں ۔پانی کااستعمال غسل کے برابر ہوتا ہے، براہ کرم راہنمائی فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 پانی  اللہ  تعالیٰ کی طرف سے بہت بڑی نعمت ہے اسے بلاوجہ ضائع نہیں کرناچاہیے۔ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  نے اعضائے وضو کوایک ایک دودواورزیادہ سے زیادہ تین تین مرتبہ دھویا ہے جوآدمی تین مرتبہ سے زیادہ مرتبہ دھوتاہے اس کے متعلق آپ نے فرمایا کہ ’’اس نے زیادتی کی اورحد سے تجاوز کیاہے۔‘‘ بعض روایات میں ہے کہ ’’اس نے براکام کیا ہے۔‘‘ لہٰذااس سلسلہ میں احتیاط سے کام لینا چاہیے۔    [ابن ماجہ، الطہارۃ: ۴۲۲]

   امام احمد رحمہ اللہ  فرماتے ہیں کہ تین مرتبہ سے زیادہ وہی شخص دھوتا ہے جومجنوں ہوتا ہے۔ عبد  اللہ  بن مبارک  رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ایسا کرنا گناہ ہے۔ حضرت ابراہیم نخعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ وضو کرتے وقت پانی کااسراف شیطانی حرکت ہے(مغنی ابن قدامہ، ص:۱۹۴ ج۱) لہٰذا سنت کے مطابق اعضائے وضو کوتین سے زیادہ مرتبہ نہیں دھونا چاہیے۔  [و اللہ  اعلم]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:93

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ