سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(35) مسجد کے فنڈ سے امام کی کفالت کرنا اور قربانی کی کھالیں امام کو دینا

  • 11989
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1222

سوال

(35) مسجد کے فنڈ سے امام کی کفالت کرنا اور قربانی کی کھالیں امام کو دینا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جوفنڈ مسجد کی تعمیر وترقی کے لئے جمع کیاجاتا ہے اس سے امام مسجد کی ضروریات کوپورا کرناشرعاًکیاحیثیت رکھتا ہے جبکہ امام مسجد خودکفیل نہ ہو،کیاامام مسجد قربانی کی کھالیں وصول کرکے اپنے استعما ل میں لاسکتا ہے جبکہ اس کی تنخواہ معقول نہ ہو کتاب وسنت کی روشنی میں وضاحت کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 مسجد کی تعمیر وترقی کے لئے جوفنڈ جمع کیا جاتا ہے اسے مسجد کی ضروریا ت کے لئے استعمال کرناجائز ہے اورامام مسجدخود بھی مسجد کی ایک مستقل ضرروت ہے، لہٰذااس کی تنخواہ اور رہائش کے لئے مکان وغیرہ کی تعمیر ،مسجد کے جمع شدہ فنڈ سے ہوسکتی ہے، پھر جبکہ امام خودکفیل بھی نہیں ہے تواس کی ضروریات کوپورا کرنااہل مسجد کی ذمہ داری ہے اگرامام مسجد خودکفیل ہے تواسے چاہیے کہ مسجد کی خدمت فی سبیل  اللہ  سرانجام دے ،اسی طرح کھالیں غرباء، مساکین اوربیواؤں کاحق ہے۔ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ  کوفرمایاتھا کہ قربانی کی کھالوں کوغرباء ومساکین میں تقسیم کردو ،اس بنا پر یہ کھالیں ناداراورغرباء ومساکین کاحق ہے، اسے مسجد کی تعمیروترقی پرخرچ کرناصحیح نہیں ہے۔ اگرجماعت انتہائی غریب ہے اورمقامی طورپر مستحقین موجود نہیں ہیں توایسی صورت میں غریب جماعت پر کھالوں کو استعمال کرنے کی گنجائش نکل سکتی ہے، تاہم بہتر ہے کہ اہل مسجد جیسے اپنی ضروریات کوپورا کرتے ہیں مسجد کی ضروریات کوبھی اپنی ضروریات کی فہرست میں شامل کریں ،امام مسجد اگر تنخواہ دارہے تواسے قربانی کی کھالیں لینادرست نہیں ہے اگر تنخواہ کم ہے اوراس سے گزارہ نہیں ہوتا تووہ غرباء ومساکین کی طرح ہے، ایسے حالات میں بقدر حصہ قربانی کی کھالیں لے سکتا ہے، اسی طرح تنخواہ کے عوض امام مسجد کوقربانی کی کھالیں دینا بھی جائز نہیں ہے، جیسا کہ ہمارے ہاں دیہاتیوں میں عام رواج ہے۔ مسجد کاامام مسجد کی ضرورت ہے اوراسے پورا کرنااہل مسجد کی ذمہ داری ہے قربانی کی کھالیں غرباء ومسکین کاحق ہے اوریہ حق غرباء ومساکین کوہی ملنا چاہیے۔ [واللہ اعلم بالصواب]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2،صفحہ:80

تبصرے