السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں نے سنا ہے کہ حرم کی حدود میں کسی بھی جگہ نماز ادا کی جائے تو اس نماز کا ثواب ایک لاکھ نماز کا ثواب ہی ملے گا۔ اگر ایسے ہی ہے تو برائے مہربانی یہ واضح کریں کہ جو نماز بیت اللہ میں جماعت کے ساتھ پڑھیں گے اس کا ثواب کتنا ملے گا اگر ثواب برابر ہی ہے۔اور جو لوگ حج یا عمرہ کے لئے جاتے ہیں وہ اپنی رہائش پہ ہی نماز پڑ لیں تو کیا کافی ہو جائے گا۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!ایک لاکھ نماز کی فضیلت کا ذکر صرف بیت اللہ میں نماز پڑھنے کے ساتھ مختص ہے ،اس میں حدود حرم کا کوئی ذکر نہیں ہے۔سیدنا جابر فرماتے ہیں کہ نبی کریم نے فرمایا: صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ وَصَلَاةٌ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ أَفْضَلُ مِنْ مِائَةِ أَلْفِ صَلَاةٍ"(ابن ماجة: رقم ( 1406 ) 1 / 451 ، وصححه الألباني في صحيح سنن ابن ماجهمیری اس مسجد (نبوی)میں نماز ،دیگر مساجد کی نسبت ہزار گنا افضل ہے ،سوائے مسجد حرام کے،اور مسجد حرام میں نماز دیگر مساجد سے لاکھ گنا افضل ہے۔ اس حدیث مبارکہ سے ثابت ہوتا ہے کہ لاکھ گنا نماز کی فضیلت صرف مسجد حرام میں نماز پڑھنے کی صورت میں حاصل ہوتی ہے۔مسجد حرام سے باہر کسی بھی جگہ نماز پڑھنے سے یہ فضیلت حاصل نہ وہ گی ۔خواہ وہ حدود حرم میں ہی کیوں نہ ہو۔ سعودی عرب کے معروف عالم دین شیخ صالح العثیمین کا بھی یہی موقف ہے۔(مجموع فتاوی:کتاب الصیام) ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |