السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا وہ حدیث ثابت ہے جس میں عصر کے بعد لکھنے سے ممانعت آئی ہے ؟ ۔ (اخوکم سہیل )
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ حدیث علماء نے موضوعا ت کی کتابوں میں ذکر کی ہے اس کے الفاظ یہ ہیں ، جو اپنی دو محبوب یا مکرم چیزوں سے محبت رکھتا ہے اور ایک روایت میں ہے جو اپنی دو محبوب چیزوں کی عزت کرتا ہے تو عصر کے بعد ہرگز نہ لکھے ۔
علی القاری رحمہ اللہ اپنی موضوعات ص ، (66) میں کہتے ہیں :
’’مرفوع میں اس کی کوئی اصل نہیں ، امام سخاوی کہتے ہیں شاید معنی یہ ہے ، ’’عصر کے بعد اندھیرا ہو اور چراغ کوئی نہ ہو ‘‘۔
اور امام احمد نے اپنےبعض شاگردوں کی وصیت کی کہ عصر کےبعد کتاب کو نہ دیکھیں ، اسے خطیب نے روایت کیا ہے ۔
میں کہتا ہوں یہ طبیب کا کلام ہے جیسے امام شافعی رحمہ اللہ نے کہا کہ اوراق اپنے آنکھوں کی دیت کھاتا ہے ‘‘ آھ۔
تو آدمی کو نفع بخش کام سے اس جیسی کمزور حدیث کی وجہ سے نہیں رکنا چاہتے ۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب