السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
(۱) کیاقرض کی رقم سے مسجد تعمیر کی جاسکتی ہے، نیز کیازکوٰۃ کی رقم سے مسجد میں چندہ دیاجاسکتا ہے ؟ (۲)اگرحکومت وقت غیرشرعی ہوتو کیا زکوٰۃ کی ادائیگی ساقط ہوجاتی ہے یا ہرفرد کواپنی اپنی زکوٰۃ خود ادا کرناپڑے گی؟ (۳)کافر اورفاسق کوزکوٰۃ نہیں دی جا سکتی، نیز طاقتور اورغنی کوبھی زکوٰۃ دینامنع ہے اورجو۱۲۰روپیہ یومیہ کماتا ہے کیااسے بھی زکوٰۃ نہیں دی جاسکتی؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
1۔ اگراہل مسجد اس پوزیشن میں ہیں کہ آیندہ حالات میں چندہ جمع کرکے اپنی گرہ سے قرض اتارسکتے ہیں تووقتی طورپر قرض لے کر مسجد تعمیر کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، اگران حضرات کی مالی پوزیشن کمزور ہوتو دوسرے مسلمانوں سے تعاون لیاجاسکتا ہے، نیزاگر اہل مسجد خود زکوٰۃ کے حقدار ہیں توایسے لوگوں کی مسجد مال زکوٰۃ سے تعمیر کی جاسکتی ہے، بصورت دیگر زکوٰۃ کی رقم مسجد پرلگانے سے پرہیز کرناچاہیے اسے اہل مسجد کواپنی گرہ سے تعمیر کرناچاہیے۔
2۔ حکومت وقت اگرغیر شرعی ہوتو اس سے زکوٰۃ ساقط نہیں ہوتی، جیساکہ دیگر فرائض کی ادائیگی ضروری ہے، اسی طرح فریضہ زکوٰۃ بھی اداکرنا ضروری ہے، خواہ وہ انفرادی طورپر ہو۔
3۔ اگر۱۲۰روپیہ یومیہ کمانے سے گھر کانظام نہیں چلتا کیونکہ افراد خانہ زیادہ ہیں اس یومیہ مزدوری سے اگر کسی کی گھریلو ضروریات پوری نہیں ہوتیں توایسے غریب شخص کے ساتھ مال زکوٰۃ سے تعاون کیا جاسکتا ہے ۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب