سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(25) حیاتِ مسیح کے دلائل کی وضاحت

  • 11964
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-22
  • مشاہدات : 2295

سوال

(25) حیاتِ مسیح کے دلائل کی وضاحت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص مرزا غلام احمد قادیانی کونبی مانتاہے، اس کاکہنا ہے کہ اگر اسے یقین ہوجائے کہ حضر ت عیسیٰ  علیہ السلام  کوموت نہیں آئی اورنہ ہی وہ سرینگر میں مدفون ہیں تو وہ مرزاقادیانی کی نبوت سے تائب ہو جائے گا۔ آپ سے حیات مسیح کے دلائل درکار ہیں، نیز جواب دیتے وقت سورۂ نساء کی آیت نمبر: ۱۵۷، ۱۵۸، ۱۵۹، کوضرور مدنظر رکھیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 حیات مسیح اورنزول مسیح  علیہ السلام  کاعقیدہ ہمارے ہاں بنیادی عقائد سے ہے جس کی بنیاد قرآنی آیات اور متعدد احادیث  ہیں۔جومعنوی طور پر حدِتواتر کوپہنچتی ہیں ۔ہمارا کام اس عقیدہ پردلائل مہیا کرنا ہے انہیں قابل یقین بناکرکسی کے دل میں اتارنا یہ  اللہ  تعالیٰ کاکام ہے۔ واضح رہے کہ حیات عیسیٰ اورنزول عیسیٰ  علیہ السلام  کے عقیدہ پر امت کااجماع ہے۔ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اللہ  تعالیٰ میری امت کوگمراہی پرکبھی جمع نہیں کرے گا۔‘‘     [مستدرک :۱/۱۱۶]

                 اللہ تعالیٰ نے رفع عیسیٰ اورنزول عیسیٰ  علیہ السلام  کوقرآن پاک میں بایں الفاظ میں بیان کیا ہے: ’’اوروہ یہود یہ کہنے کی وجہ سے کہ ہم نے  اللہ  تعالیٰ کے رسول مسیح عیسیٰ ابن مریم کوقتل کرڈالا ہے، حالانکہ انہوں نے اسے نہ قتل کیا اورنہ سولی پرچڑھا یا بلکہ یہ معاملہ ان کے لئے مشتبہ ہوگیا اوریقیناجن لوگوں نے اس معاملہ میں اختلاف کیا وہ خود بھی شک میں مبتلا ہیں انہیں حقیقت کاکچھ علم نہیں ہے وہ محض ظن کی اتباع کرتے ہیں اوریقینا وہ انہیں قتل نہیں کرسکے تھے ۔بلکہ  اللہ  تعالیٰ نے اسے اپنی طرف اٹھالیا تھا اور اللہ  زور آور اورحکمت والا ہے اورتمام اہل کتا ب ابن مریم کی مو ت سے پہلے ضرور اس پر ایمان لائیں گے اورقیامت کے دن وہ ابن مریم ان کے خلاف گواہی دیں گے۔‘‘ (۴/النسآء: ۱۵۷، ۱۵۸، ۱۵۹)

                ان آیات میں صراحت ہے کہ  اللہ  تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ  علیہ السلام  کواپنی طرف اٹھالیا ہے اورقیامت کے نزدیک جب آپ نزول فرمائیں گے توآپ کی شان وشوکت کودیکھ کریہود کوبھی اعتراف کرنا پڑے گا کہ حضرت عیسیٰ  علیہ السلام واقعی  اللہ کے رسول تھے ۔انہوں نے ولد الحرام ہونے کا جوالزام لگایا تھا وہ غلط تھا، نیز ان کایہ گمان کہ ہم نے عیسیٰ  علیہ السلام کومارڈالاہے غلط ثابت ہوجائے گا ۔

                حیات عیسیٰ اورنزول عیسیٰ علیہ السلام کاعقیدہ متعدد احادیث سے بھی ثابت ہے، چنانچہ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھوں میں میری جان ہے! عنقریب تم میں ابن مریم عادل حکمران کی حیثیت سے نازل ہوں گے، وہ صلیب توڑڈالیں گے، خنزیر کوہلاک کردیں گے جزیہ اٹھادیں گے، اس زمانہ میں مال کی اتنی فراوانی ہوگی کہ اسے کوئی قبول نہ کرے گا اورایک سجدہ ان کے نزدیک دنیا ومافیہاسے بہتر ہوگا اگرچاہوتوقرآن پاک کی آیت پڑھ لو: ’’تمام اہل کتا ب ابن مریم کی موت سے پہلے ضرور اس پر ایمان لائیں گے ۔‘‘     [صحیح بخاری،الانبیاء:۳۴۴۸]

                                                حضرت ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ  سے ان احادیث کوبیان کرنے والے تقریباً پندرہ تابعین ہیں، پھر ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ کے علاوہ حضر ت جابر بن عبد  اللہ  ،حضر ت نواس بن سمعان ،حضر ت عبد اللہ  بن عمروبن عاص ،حضر ت حذیفہ بن اسید ، حضر ت عائشہ صدیقہ ،حضر ت عبد اللہ  بن مسعود ،حضر ت مجمع بن حارثہ ،حضر ت عبد اللہ  بن مغفل ،حضر ت واثلہ بن اسقع ،حضر ت ابو امامہ ،حضر ت عثمان ،حضر ت عمرو بن ابی العاص اورحضر ت ثوبان  رضی اللہ عنہم سے بھی یہ حدیث ’’نزول عیسیٰ  علیہ السلام  ‘‘مروی ہے۔ اختصار کے پیش نظر ان کے حوالہ جات ذکر نہیں کریں گے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2، صفحہ:69

تبصرے