السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ختنے کا کیا حکم ہے ؟ ۔ آ دمی اگر مسلما ن ہو جا ئے تو اسکا ختنہ کیا جا ئیگا ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ختنے کے با رے میں زیا دہ صحیح قول یہ ہےکہ یہ واجب ہے اور اسکا تر ک کرنا جائز نہیں ۔ اور اسکے دلائل بہت سے ہیں جو یہ ہیں :
پہلی حدیث : عثیم بن کلیب سے روایت ہے وہ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ وہ نبی ﷺ کے پا س آئے وہ کہنے لگے میں مسلما ن ہو تا ہو ں تو اس نبی ﷺنے فرما یا :
« الق عنک شعر الکفر»
(( اپنے آپ سے کفر کے با ل دود کر ) آ پ ﷺ اس با ل مو نڈنےکا کہہ رہے تھے اور دوسر ے نے مجھے خبر دی کہ نبی ﷺ نے اسکے سا تھ دوسر ے کو کہا تھا :
« الق عنک شعر الکفر واخیتن»
’’کفر کے با ل دور کر اور ختنہ کر ۔‘‘
( احمد 3؍415) ابو دا ؤد ( 1؍ 57 ) بہقی ( 1؍ 172 ) اورذکر کیا حا فظ نے ( 4؍82) میں اور اسکی سند صحیح ہے ۔
یہ امر ہے اورامر وجوب کے لئے ہو تا ہے ۔
دوسری حدیث : ابو ہریر ہ سے رو ایت ہے وہ کہتے ہیں کہ رسو ل اللہ ﷺ نے فر ما یا :
«الفطرة خمس ) : الا ختنا ن والا ستحدا د و قص الشار ب و اتقلیم الا ظفا ر و نتف الابط»
’’فطر ی خصلتیں پا نچ ہیں : ختنہ کرنا ، زیر نا ف بال صا ف کرنا ، مو نچھیں کترنا ، نا خن کترنا ، بغلو ں کے بال اکھیڑنا ۔‘‘
بہقی ( 8؍ 323) مسلم نےبھی روایت کیا ہے جو آ گے گز ر چکی ۔
تیسر ی حدیث : علی سے روایت ہے وہ فر ما تے ہیں کہ تلو ار کے دستے میں پڑی ہو ئی رسو ل اللہ ﷺ کی تحر یر میں ہمیں ملتا ہے کہ اسلا م غیر مختو ں کا جب تک ختنہ نہ کردیا جا ئے نہ چھو ڑا جا ئے اگر چہ اسی ( 80 ) سا لہ ہی کیو ں نہ ہو ں ۔ ( بہقی : 8؍ 323)
چو تھی حدیث : اللہ تعا لی ٰ کا قو ل :
﴿ثُمَّ أَوحَينا إِلَيكَ أَنِ اتَّبِع مِلَّةَ إِبرٰهيمَ حَنيفًا...١٢٣﴾...سورة النحل
’’ پھر ہم نے آ پکی جا نب وحی بھیجی کہ آپ ملت ابر اھیم حنیف کی پیر وی کر یں ۔‘‘
اور ختنہ آپکی ملت سے ہے جیسے کہ ابو ہر یر ہ کی حدیث میں ہے ، کہتے ہیں کہ رسو ل اللہ ﷺ نے فرما یا : ‘‘ ابر اھیم نے اسی سا ل کے عمر ختنہ کیا اور ختنہ قدو م مقا م پر کیا ’’ ۔ ( بخا ری )
اور یہ سب بہتر ین حجت ہے جیسے کہ اما م بہقی نے کہا ہے اور حا فظ نے ( 1؍ 281 ) میں نقل کیا ہے : ختنہ سب سے زیا دہ ظا ہر نشا نی ہے جس سے مسلما ن اور نصرانی میں فر ق ہو تا ہے یہا ں تک کہ غیر مختو ں کو قر یب قر یب مسلما ن نہیں شما ر کیا جا تا ہے اور ابن عبا س فر ما تے ہیں کہ غیر مختون کا ذبیحہ نہ کھا یا جا ئے ۔
اور علی غیر مختو ن کی گو ائی جا ئز نہیں سمجھتے تھے ’’ لیکن اسکی سند میں بڑا ضعف ہے ۔۔
اور یہ جمہو ر اہل علم کا قو ل ہے اور بڑی عمر کے شخص کا بھی ختنہ کرایا جا ئے جیسے کہ ابر اھیم کاختنہ اسی سا ل بعد ہو ا تھا لیکن اگر کمزور ہو اور جا ن تلف ہو نے کا خطرہ ہو تو ترک کرنا جا ئز ہے ۔ جیسے تحفۃ المو دود میں ہے ۔
اور امام ابن قیم نےتحفۃ المو دود ص( 11) میں ختنہ کے وجوب کب پندرہ وجہیں ذکر کی ہیں ۔ تفصیل کیلئے اسکا اور تمام المنہ ص(69) کا مر اجعہ کریں ۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب