السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
’’نمازنبوی صحیح احادیث کی روشنی میں‘‘ نامی کتاب کے ص: ۱۲۷میں لکھا ہے کہ آپ بلحاظ خلقت ’’نور من نور اللہ ‘‘ تھے، اس کی وضاحت کریں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس کتاب کے حاشیہ میں معجزہ یاکرامت کی حقیقت بیان کرتے ہوئے نقل کیاہے کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بستر سے اٹھ کرباہر چلے گئے ،امی عائشہ رضی اللہ عنہا بھی ان کے پیچھے باہر نکل گئیں ،آپ نے بقیع الغرقد پہنچ کردعائے مغفرت کی اورواپس آ گئے، امی عائشہ رضی اللہ عنہا آپ سے پہلے بستر پر پہنچ گئیں لیکن سانس پھولی ہوئی تھی ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وجہ دریافت کی توآپ نے ٹالنا چاہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عائشہ! بتا دو وگرنہ میرا اللہ مجھے بتادے گا۔‘‘ اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے ساری بات بتا دی۔ [صحیح مسلم ،الجنائز: ۹۷۴]
اس سے معلوم ہوا کہ گھر سے نکلتے وقت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کومعلوم نہ تھاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کدھر اورکیوں جارہے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوبھی معلوم نہ ہوا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا بھی میرے پیچھے گئی تھیں؟یہ واقعہ بیان کر نے کے بعد حاشیہ میں لکھا ہے: ’’اس واقعہ سے یہ غلط فہمی بھی دور ہوجانی چاہیے کہ آپ چونکہ بلحاظ خلقت نورمن نور اللہ تھے، لہٰذا رات کوآپ کی موجودگی میں گمشدہ سوئی بھی نظرآجاتی تھی، چراغ جلانے کی ضرورت پیش نہیں آتی تھی ۔‘‘(نماز نبوی، ص:۱۲۷)اس عبارت میں کوئی الجھن نہیں ہے صرف اسے سیاق وسباق کوساتھ ملاکرپڑھنے کی ضرورت ہے ۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب