سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(15) دجال اور اس کی حقیقت

  • 11948
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 3666

سوال

(15) دجال اور اس کی حقیقت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

دجال کی کیاحقیقت ہے؟ کیا اس کاحقیقت سے کوئی تعلق ہے یا محض وہم اورخیال ہے، ہم نے سناہے کہ اس دجال سے ہر نبی نے خبردار کیا ہے، اس کے متعلق وضاحت کریں ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

دجال ’’دجل‘‘ سے ماخوذ ہے، اس کامعنی حقائق کاچھپانا اوردھوکہ دینا ہے اور دجال، مبالغے کاصیغہ ہے، اس کامطلب یہ ہے کہ اس سے بڑھ کرکوئی دھوکہ باز نہیں ہے، یہ لوگوں کوسب سے زیادہ فریب دینے والا ہے ،دجال کافتنہ بہت بڑا فتنہ ہے۔ حضرت آدم علیہ السلام  کی پیدائش سے لے کر قیامت تک برپا ہونے والے فتنوں میں سب سے بڑا فتنہ دجال کاہوگا ،رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  ہرنماز میں اس سے پناہ مانگتے تھے آپ اس طرح دعا کرتے :

’’اے  اللہ ! میں تیری پناہ لیتاہوں جہنم کے عذاب سے اورتیری پناہ لیتا ہوں قبر کے عذاب سے اور تیری پناہ لیتا ہوں کانے دجال کے فتنے سے اورتیری پناہ لیتا ہوں زندگی اور موت کے فتنے سے ۔‘‘   [سنن ابن ماجہ ،الدعا ء : ۳۸۴۰]

                اس فتنے کااندازہ اس امر سے لگایا جاتا ہے کہ حضر ت نوح  علیہ السلام  سے لے کر رسو ل  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم تک آنے والے ہر نبی نے اپنی قوم کو اس دجال سے خبردا ر کیا ہے ۔کیونکہ یہ بہت ہولناک فتنہ ہے،اس دجال اکبر سے پہلے چھوٹے چھوٹے دجال پیدا ہوں گے جو اس دجال اکبر کے لیے زمین ہموار کریں گے اورفضا کوسازگار کریں گے۔ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر دجال اکبر میری موجودگی میں برآمد ہوا تو تمہارے بجائے میں خود اس سے نمٹ لوں گا اوراگر میری عدم موجودگی میں آیا توپھر ہرآدمی اپنی طرف سے خود اس کامقابلہ کرے گا اورہرمسلمان پرمیری طرف سے  اللہ  نگہبان ہے۔‘‘    [صحیح مسلم، الفتن:۲۹۳۷]

                دجالِ اکبرکو حضرت عیسیٰ  علیہ السلام  قتل کریں گے اوروہ خود عیسی علیہ السلام  کودیکھ کر اس طرح پگھل جائے گا جس طرح نمک پانی میں حل ہوجاتاہے ۔حضر ت عیسیٰ  علیہ السلام  اور مہدی کاوقت ایک ہے۔ دجال اکبر ،بھی دونوں حضرات کی موجودگی میں برآمد ہو گا، دجال چالیس دن اس زمین میں اپنی فتنہ انگیزی کرے گا، روئے زمین کاان چالیس دنوں میں چکر لگائے گا، اس کے ہاتھوں متعدد خرق عادت چیزوں کاظہور ہو گا۔ مکہ مکرمہ اورمدینہ منورہ کی خصوصیت ہے کہ وہ ان مقامات میں نہیں جاسکے گا۔ مدینہ کے باہر ڈیرہ لگائے گا، پھر اہل مدینہ میں سے بے شمار منافقین اس کے ساتھ شامل ہوجائیں گے ،ایران کے شہر اصفہان کے ستر ہزار یہودی بھی اس کے ساتھ شامل ہوں گے۔ بہرحال بڑی تیز ی کے ساتھ دجال اکبر کے برآمد ہونے کے لیے زمین ہموار ہورہی ہے، بس ہمیں اپنے  اللہ  کی پناہ میں رہنا چاہیے اوراس کاظہور ایک حقیقت ہے، اسے وہم یاخیال سمجھ کرنظرانداز کرناعقل مندی نہیں ہے ۔  [واللہ اعلم]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2،صفحہ:56

تبصرے