السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا عو رتیں موئے عا نہ استرے سے صا ف کر سکتی ہیں اگر جائز ہے تو جواز کی کیا دلیل ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہاں متعد د د لائل کی وجہ سے یہ انکے لئے جا ئز ہے جو ذکر کئے جاتے ہےہیں :
اول : جا بر کی حدیث ہے اسمیں ہے : ‘‘ جب ہم مدینہ پہنچے اور گھروں میں داخل ہو نے لگے تو نبی ﷺ نے فر ما یا : ‘‘ ٹھرو ہم رات کو یعنی عشاء کو داخل ہو نگے تا کے پر اگندہ بالوں والی کنگھی کر سکے اور غائب خا وندوالی استرا استعما ل کر سکے یعنی مو ئے عا نہ کی صفائی کر سکے ’’ ( بخا ر ی ( 1؍ 760) مسلم ( 1 ؍ 474 ) المشکاۃ ( 2 ؍ 267) تو استرے مے استعما ل کی یہ نص صریح ہے ۔
عورتو ں کے لئے استرا استعما ل مےنے سے ممانعت اور وجہ سے ہے اور وہ یہ مے اطباء کے قو ل کے مطا بق استرے کے استعما ل سے شہو ت بڑھتی ہے ۔ تو یہ کو ئی شرعی بات نہیں اسلئے نبی ﷺ کی ابا حت کے بعد منع کرنا جا ئز نہیں ۔
دوسری : عبد الر حمن بن اسو د سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کے میرے والد مجھے بلوغت سے پہلے عا ئشہ رضی اللہ عنھا کے پا س بھیجا کرتے تھے جب میں بالغ ہو ا تو آ کر میں نے ( باہر سے ) آ واز دی ‘ غسل کس چیز سے فر ض ہو تا ہے ؟ تو فر ما یا : جب مل جا ئیں استرے کے استعما ل کی جگہیں ’’ ۔ ( دار قطنی ( 2؍ 242) الطحاوی ( 2 ؍ 48)
اور اسے ابن سعد نے الطبقات میں اور امام نے تاریخ کبیر میں ذکر کیا ہے اور اسکے روای ثقہ ہیں اور عبد الرحمٰن کے عا ئشہ سے سما ع میں اختلا ف ہے ظا ہری یہی ہے کے ان سے ان کا سما ع ثا بت ہے جییے کے دار قطنی نے کہا ہے۔
اما م نووی نے شرح مسلم –( 1؍ 474 ) میں کہا ہے : استحد اد : مو ئے عانہ کی صفا ئی میں لو ہا ( استرا ) استعمال کرنا ۔ اور یہا ں مراد ہے کے جیسے اس کا ازالہ ہو جا ئے ۔ نیل الا و طا ر ( 1؍ 123) میں اسی کی طر ف اشارہ کیا ہے ۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب