السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
خطیب ابو سعید خدری سے مرفوعا لائے ہیں ’’کوئی اپنی داڑھی کے طول سے ہر گز نہ کترے لیکن کنپٹی سے کتر سکتا ہے‘‘۔ اس حدیث کا کیا مطلب ہے اور کیا یہ صحیح ہے ؟۔فیروز 1415/3/11 بروز بدھ۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ حدیث خطیب بغدادی تاریخ بغداد((187/5 میں لائے ہیں اور علی المتقی نے کنز العمال ((663/6 رقم(1781) اپنے لفظوں میں ذکر کیا ہے اور ابن عدی نے الکامل (2018/5) میں نکالا ہے ۔ اور اس کی سند میں عفیر بن معدان کو محدثین نے ضعیف کہا ہے۔ ابو حاتم کہتے ہین کہ اس کی حدیث مین مشغول نہیں ہونا چا ہیے ۔
یحیٰ کہتے ہیں :کچھ بھی نہیں ‘‘۔
احمد کہتے ہیں : عطاء کی حدیث غریب ہے ، مجھے معلوم نہیں عفیر بن معدا ن کے علاوہ اس سے کسی نے روایت کی ہو‘‘۔
تو ثابت ہوا کہ یہ حدیث ثابت نہیں ہے تو کنپٹیوں سے بال کترانا جائز نہیں ۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب