السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک نمازی آدمی ثواب کی نیت سے لوگوں کی چوری شدہ چیزوں کی نشاند ہی کرتا ہے، وہ اس طرح کہ کسی بچے کے ناخن پرسیاہی لگادیتا ہے، پھرعملیات کے ذریعہ اس سے سوالا ت کرتا ہے، اس کے متعلق ہماری راہنمائی کریں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
شرعاً ایسا کرنا صحیح نہیں ہے کیونکہ غیب کی خبریں دینا شیطانی عملیات سے ہوتا ہے ،حدیث میں ہے کہ ’’جوشخص کسی نجومی یاعرّاف کے پاس گیا اوراس کے قول کی تصدیق کی تواس نے ان تعلیمات کاانکار کردیا جورسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم پرنازل ہوئی ہیں۔‘‘ [مسند امام احمد، ص:۴۲۹ج۲]
’’عرّاف ‘‘وہ شخص ہے جوخفیہ باتوں کاسراغ لگائے اورقرائن وشواہد سے ان کے معلوم کرنے کادعویٰ کرے۔ چوری اورگمشدہ چیز کی نشاندہی کرنااسی قسم سے ہے ان حضرات کی اکثرباتیں جھوٹ پرمبنی ہوتی ہیں۔ ظن وتخمین سے اپنادعویٰ مضبوط کرتے ہیں۔ ان کا طریقۂ واردات بہت عجیب ہوتاہے کبھی دھاگہ یاکپڑا پیمائش کرتے ہیں ،کبھی لوٹاوغیرہ گھماتے ہیں ،بعض اوقات پیالے میں پانی بھر کردیکھتے ہیں ،ناخن پرسیاہی لگا کر چوری تلاش کرنے کا بھی دعویٰ کرتے ہیں، ایسا کرنے والا، خواہ کتنا ہی پرہیز گار کیوں نہ ہو اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔ [واﷲ اعلم]
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب