السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ارشادِباری تعالی ہے:
﴿وَما مِن دابَّةٍ فِى الأَرضِ إِلّا عَلَى اللَّهِ رِزقُها... ﴿٦﴾... سورة هود
’’ زمین پر چلنے پھرنے والے جتنے جاندار ہیں سب کی روزیاں اللہ تعالیٰ پر ہیں۔‘‘
کے معنی یہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ نےاپنے اوپر لازم قراد دے رکھا ہے کہ وہ زمین پر چلنے والے ہر انسان حیوان اورتمام حشرات الارض کو رزق عطا فرمائے گا تو اس آیت کریمہ کی موجودگی میں ہم افریقی ممالک میں آنے والے قحط اوربھوک کی کیاتاویل کریں گے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آیت کا مفہوم بالکل ظاہر ہے باقی رہے وہ قحط اوربھوک کےواقعات جو اللہ تعالیٰ کےحکم سے دنیامیں رونما ہوتے رہتے ہیں توصرف اسی شخص کے لیے نقصان دہ ثابت ہوت ہین جس کی مدت پوری اور جس کا رزق ختم ہوگیا ہو اور جس کی زندگی اور رزق ابھی باقی ہو تو اس کےلیے اللہ تعالیٰ بہت ذرائع سےرزق پہنچادیتا ہے خواہ وہ شخص ان ذرائع کو جانتا ہویانہ جانتا ہو جیساکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجعَل لَهُ مَخرَجًا ﴿٢﴾ وَيَرزُقهُ مِن حَيثُ لا يَحتَسِبُ...﴿٣﴾... سورة الطلاق
’’جو اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لیے چھٹکارے کی شکل نکال دیتا ہے - اور اسے ایسی جگہ سے روزی دیتا ہے جس کا اسے گمان بھی نہ ہو۔‘‘
اور فرمایا:
﴿وَكَأَيِّن مِن دابَّةٍ لا تَحمِلُ رِزقَهَا اللَّهُ يَرزُقُها وَإِيّاكُم ۚ وَهُوَ السَّميعُ العَليمُ ﴿٦٠﴾... سورة العنكبوت
’’ اور بہت سے جانور ہیں جو اپنی روزی اٹھائے نہیں پھرتے، ان سب کو اور تمہیں بھی اللہ تعالیٰ ہی روزی دیتا ہے، وه بڑا ہی سننے جاننے والا ہے ۔‘‘
نبی اکرم ﷺ نےفرمایا:
«لَا تَمُوتُ نَفْسٌ حَتَّى تَسْتَكْمِلَ رِزْقَهَا»مسند البزار من حدیث حذيفه حدیث:2914واصله في سنن ابن ماجه من روايه جابر:2144
’’اس وقت تک کوئی جان دار فوت نہیں ہوتا جب تک کہ وہ اپنے رزق اور عمر کو مکمل نہ کرلے۔‘‘
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب