السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ اور حضرت عیسیٰ ابن مریم کے سوال وجواب کے ضمن میں مذکورہے کہ اللہ تعالیٰ حضرت عیسیٰسے یہ سوال کریں گے:
﴿وَإِذ قالَ اللَّهُ يـٰعيسَى ابنَ مَريَمَ ءَأَنتَ قُلتَ لِلنّاسِ اتَّخِذونى وَأُمِّىَ إِلـٰهَينِ مِن دونِ اللَّهِ...﴿١١٦﴾... سورة المائدة
’’ اور وه وقت بھی قابل ذکر ہے جب کہ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ اے عیسیٰ ابن مریم! کیا تم نے ان لوگوں سے کہہ دیا تھا کہ مجھ کو اور میری ماں کو بھی علاوه اللہ کے معبود قرار دے لو۔‘‘
کیا یہ سوال وجواب اللہ تعالیٰ کےعیسیٰ ابن مریم کوآسمان پڑ اٹھانے سے قبل دنیا ہی میں ہوچکا ہے یا یہ آخرت میں ہوگا؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آیات کےسیاق سے بظاہر یوں معلوم ہوتا ہے کہ یہ قیامت کےدن ہوگا جیساکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَإِذ قالَ اللَّهُ يـٰعيسَى ابنَ مَريَمَ ءَأَنتَ قُلتَ لِلنّاسِ اتَّخِذونى وَأُمِّىَ إِلـٰهَينِ مِن دونِ اللَّهِ ۖ قالَ سُبحـٰنَكَ ما يَكونُ لى أَن أَقولَ ما لَيسَ لى بِحَقٍّ ۚ إِن كُنتُ قُلتُهُ فَقَد عَلِمتَهُ ۚ تَعلَمُ ما فى نَفسى وَلا أَعلَمُ ما فى نَفسِكَ ۚ إِنَّكَ أَنتَ عَلّـٰمُ الغُيوبِ ﴿١١٦﴾ ما قُلتُ لَهُم إِلّا ما أَمَرتَنى بِهِ أَنِ اعبُدُوا اللَّهَ رَبّى وَرَبَّكُم ۚ وَكُنتُ عَلَيهِم شَهيدًا ما دُمتُ فيهِم ۖ فَلَمّا تَوَفَّيتَنى كُنتَ أَنتَ الرَّقيبَ عَلَيهِم ۚ وَأَنتَ عَلىٰ كُلِّ شَىءٍ شَهيدٌ ﴿١١٧﴾ إِن تُعَذِّبهُم فَإِنَّهُم عِبادُكَ ۖ وَإِن تَغفِر لَهُم فَإِنَّكَ أَنتَ العَزيزُ الحَكيمُ ﴿١١٨﴾ قالَ اللَّهُ هـٰذا يَومُ يَنفَعُ الصّـٰدِقينَ صِدقُهُم ۚ لَهُم جَنّـٰتٌ تَجرى مِن تَحتِهَا الأَنهـٰرُ خـٰلِدينَ فيها أَبَدًا ۚ رَضِىَ اللَّهُ عَنهُم وَرَضوا عَنهُ ۚ ذٰلِكَ الفَوزُ العَظيمُ ﴿١١٩﴾... سورةالمائدة
’’ اور وه وقت بھی قابل ذکر ہے جب کہ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ اے عیسیٰ ابن مریم! کیا تم نے ان لوگوں سے کہہ دیا تھا کہ مجھ کو اور میری ماں کو بھی علاوه اللہ کے معبود قرار دے لو! عیسیٰ عرض کریں گے کہ میں تو تجھ کو منزہ سمجھتا ہوں، مجھ کو کسی طرح زیبا نہ تھا کہ میں ایسی بات کہتا جس کے کہنے کا مجھ کو کوئی حق نہیں، اگر میں نے کہا ہوگا تو تجھ کو اس کا علم ہوگا۔ تو، تو میرے دل کے اندر کی بات بھی جانتا ہے اور میں تیرے نفس میں جو کچھ ہے اس کو نہیں جانتا۔ تمام غیبوں کا جاننے والا تو ہی ہے - میں نے تو ان سے اور کچھ نہیں کہا مگر صرف وہی جو تو نے مجھ سے کہنے کو فرمایا تھا کہ تم اللہ کی بندگی اختیار کرو جو میرا بھی رب ہے اور تمہارا بھی رب ہے۔ میں ان پر گواه رہا جب تک ان میں رہا۔ پھر جب تو نے مجھ کو اٹھا لیا تو، تو ہی ان پر مطلع رہا۔ اور تو ہر چیز کی پوری خبر رکھتا ہے - اگر تو ان کو سزا دے تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو ان کو معاف فرما دے تو، تو زبردست ہے حکمت والا ہے- اللہ ارشاد فرمائے گا کہ یہ وه دن ہے کہ جو لوگ سچے تھے ان کا سچا ہونا ان کے کام آئے گا ۔‘‘
جیساکہ میں نےکہا یہ سیاق اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اور حضرت عیسی ابن مریم کے درمیان یہ سوال وجواب آخرت میں ہوگا۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب