السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک بھائی نےیہ سوال پوچھا ہے کہ قرآن کریم میں ہمیشہ مال کو اولاد سے پہلے کیوں ذکر کیا جاتا ہے حالانکہ ایک باب کے نزدیک مال کی نسبت اس کی اولاد زیادہ عزیز ہوتی ہےتو اس میں کیا حکمت ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس لئے کہ مال کی وجہ سےفتنہ زیادہ ہوتا ہے کیونکہ مال حرام شہوت کے حصول میں ممدومعاون بنتا ہے۔ بخلاف اولاد کے کہ انسان ان کی وجہ سے فتنہ میں مبتلا ہوتا اور ان کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی نافر مانی کرتا ہے۔ لیکن مال کا فتنہ زیادہ بھی ہے اور شدید بھی جیساکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
﴿وَما أَموٰلُكُم وَلا أَولـٰدُكُم بِالَّتى تُقَرِّبُكُم عِندَنا زُلفىٰ...﴿٣٧﴾... سورة سبا
’’ اور تمہارے مال اور اولاد ایسے نہیں کہ تمہیں ہمارے پاس (مرتبوں سے) قریب کردیں ہاں جو ایمان لائیں اور نیک عمل کریں ان کے لئے ان کے اعمال کا دوہرا اجر ہے اور وه نڈر و بےخوف ہو کر بالا خانوں میں رہیں گے۔ ‘‘
اور ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
﴿ أَنَّما أَموٰلُكُم وَأَولـٰدُكُم فِتنَةٌ ...٢٨﴾... سورة الانفال
’’ اور تم اس بات کو جان رکھو کہ تمہارے اموال اور تمہاری اولاد ایک امتحان کی چیز ہے۔ اور اس بات کو بھی جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ کے پاس بڑا بھاری اجر ہے ۔‘‘
نیز ارشاد ربانی ہے:
﴿ لا تُلهِكُم أَموٰلُكُم وَلا أَولـٰدُكُم عَن ذِكرِ اللَّهِ...﴿٩﴾... سورة المنافقون
’’ اے مسلمانو! تمہارے مال اور تمہاری اولاد تمہیں اللہ کے ذکر سے غافل نہ کر دیں۔‘‘
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب