السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
سورۃ التکویر کی آیت 15 اور16 کی کیا تفسیر ہے یعنی ان آیتوں کی:
﴿فَلا أُقسِمُ بِالخُنَّسِ ﴿١٥﴾ الجَوارِ الكُنَّسِ ﴿١٦﴾... سورة التكوير
’’ میں قسم کھاتا ہوں پیچھے ہٹنے والے - چلنے پھرنے والے چھپنے والے ستاروں کی ۔‘‘
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ اللہ تعالیٰ نےایک قسم کھائی ہے اور عبرتوں اورنشانیوں کی وجہ سےاپنی مخلوقات میں سے جس کی بھی چاہے قسم کھاسکتا ہے۔ الخنس کی تفسیر میں کہا گیاہے اس سے مراد وہ تمام ستارے ہیں جو دن کو غائب اوررات کوظاہر ہوجاتے ہیں یعنی مرادیہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان ستاروں کی قسم کھائی ہے جو جن کو چھپ جاتےہیں اور رات کو چلتے اورلوگوں کونظر آتے ہیں ان کے چلنے سے مراد ان کا طلوع ہونا اور چلنا جب کہ چھپنےسے مراد ان کاغائب ہوناہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب