السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مذی سے صرف ذکر دھویا جائے یا خصیتین بھی دھونے چاہئیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مقداد رضی اللہ عنہ کی صحیح حدیث سے ثابت ہے وہ کہتے ہیں کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اسے اپنا ذکر اور خصیتین دھونے چاہئیں۔اور یہ صحیح حدیث ہے۔(ابو داؤد:1/43)
عبد اللہ بن سعد الانصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ غسل کس چیز سے فرض ہوتا ہے اور پانی (مذی)نکلنے کے بعد پانی کے استعمال (غسل) کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا:
’’یہ مذی ہے اور ہر مرد کی مذی نکلتی ہے تو اس سے صرف اپنی شرمگاہ او ر خصیے دھو۔اور پھر وضوء کر جس طرح نماز کے لیے وضوء کیا جاتا ہے۔(صحیح ابو داؤو:1/42)
سليمان بن ربیعہ باہلی سے روایت ہے انہوں بنی عقیل کی ایک عورت سے شادی کی تو جب وہ اس سے ملاعبت کرتے تو انکی مذی نکلتی تھی تو اس کے بارے میں عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ جب آپ دیکھیں کہ پانی (مذی)نکلا ہے تو اپنی شرمگاہ اور خصیے دھو اور نماز کے وضوء جیسا وضوء کر ۔(طحاوی1/39)عبد الرزاق (1/157)
علی رضی اللہ عنہ سے بھی اسی طرح مروی ہے۔
تو صحیح روایات دلالت کرتی ہیں کہ مذی کے نکلنے سے جیسے ذکر دھویا جاتا ہے اسی طرح خصیے بھی دھوئے جائیں۔اور جو یہ تاویل کرتے ہیں کہ خصیوں کا دھونا اس لیے ہے کہ مذی کا نکلنا رک جائے اس کا دھونا شرعی حکم نہیں تو ہم کہتے ہیں کہ یہ تو تنم نے اسکی ایک حکمت بیان کی تو تمہارے لئے یہ جائز نہیں کہ اس کے ساتھ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک حکم باطل کر دو۔اور یہ بھی ہے کہ ہم مذی والے کو خصیے دھونے کا حکم اس لئے دیتے ہیں کہ اس کی مذی رک جائے تو یہ مسئلہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے زمانے کے ساتھ خاص تھا؟بلکہ وہ اس حدیث کی مخالفت اس لیے کر رہے ہیں کہ انکے امام نے اس کا حکم نہیں دیا ‘اور سب سے بڑے امام محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھول گئے ‘برا ہو تقلید جامد کا یہ مقلد کو بہت سی بھلائیوں سے محروم کر دیتی ہے نہیں تو تجربہ کر کے دیکھ لو۔
یہاں ایک اور مسئلہ ہے کہ کیا مذی کے نکلنے سے اگر ڈھیلوں کا استعمال کیا جائے اور پانی استعمال نہ کیا جائے تو جائز ہے؟ہم کہتے ہیں :صرف پانی ہی سے استنجاء کرے‘یہاں ڈھیلوں کا استعمال جائز نہیں کیونکہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذکر اور خصیوں کا دھونے کا حکم فرمایا ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب