سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(155) وضوء میں پانی زور سے منہ پر مارنا

  • 11884
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 924

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

فقہاء کا جو یہ قول ہے’’وضوء میں پانی کو منہ پر مارنا مکروہ ہے‘‘کیا اسکی کوئی دلیل ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بلکہ دلیل اسکے خلاف  قائم ہے۔ابو داؤد (1/175) میں صحیح سند کے ساتھ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ مجھ پر علی یعنی ابن ابی طالب داخل ہوئے او ر وہ پیشاب کر کے آئے تھے انہوں نے وضوء کا پانی منگوایا ‘ہم نے  برتن میں پانی لا کر انکے سامنے رکھ دیا ۔تو کہنے لگے اے ابن عباس !کیا میں آپ کو نہ دکھاؤ کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم   کیسے وضوء کرتے تھے؟میں نے کہا:ہاں!تو انہوں نے برتن سے اپنے ہاتھ پر پانی انڈیلا اور اسے دھویا پھر دایاں ہاتھ برتن میں داخل کر کے دوسرے ہاتھ پانی بہایا پھر  دونوں ہاتھ دھوئے پھر  کلی کی ‘اور ناک میں پانی چڑھا کر جھاڑی۔ پھر دونوں ہاتھ داخل کر کے پانی لیا اور منہ پر مارا۔الحدیث۔

صریح غلط ہے۔اور بعض کتابوں کے کتنے ہی مسائل ہیں کہ رائے کے علاوہ انکی کوئی دلیل نہیں ہوتی۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ الدین الخالص

ج1ص356

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ