سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(386) مسجدوں کی تعمیر ’’فی سبیل اللہ ‘‘ میں داخل نہیں

  • 1188
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1185

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 کیا مسجدوں کی تعمیر میں زکوٰۃ صرف کرنا بھی ﴿وَفِیْ سَبِيْلِ اللّٰهِ﴾ کی مد میں داخل ہو سکتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

مسجدوں کو بنانا ﴿وَفِیْ سَبِيْلِ اللّٰهِ﴾مصارف زکوۃکے تحت نہیں آتا کیونکہ مفسرین نے فی سبیل اللہ کی تفسیر جہاد سے کی ہے۔ اگر ہم یہ کہیں کہ فی سبیل اللہ سے مراد نیکی کے تمام کام ہیں، تو﴿اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَاءِ﴾ میں حصر کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا جیسا کہ یہ بات معروف ومشہور ہے کہ حصر کے معنی مذکور میں حکم کے اثبات اور اس کے ماسوا کی نفی ہوتی ہے۔ اس بنیادپر اگر ہم یہ کہیں کہ ﴿وَفِیْ سَبِيْلِ اللّٰهِ﴾ سے نیکی کے تمام کام مراد ہیں، تو آیت کو ﴿اِنَّمَا﴾ کلمہ حصر سے شروع کرنے کا کوئی فائدہ باقی نہیں رہتا۔ مسجدوں کے بنانے اور نیکی کے دیگر کاموں میں زکوٰۃ صرف کرنے کے جواز سے لوگوں کو نیکی کے کاموں سے روکنا لازم آتا ہے کیونکہ اکثر وبیشتر لوگوں پر بخل کا غلبہ ہوتا ہے اور اگر وہ یہ دیکھیں کہ مسجدوں کے بنانے اور دیگر کاموں میں زکوٰۃ صرف کرنا جائز ہے، تو وہ زکوٰۃ کو ان کاموں کی طرف منتقل کر دیں گے اور فقرا ء و مساکین ہمیشہ کے لیے محتاج رہیں گے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ361

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ